(فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیلی فوج کی وحشیانہ ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں گذشتہ منگل کے روز شہید ہونے والے 15 سالہ فلسطینی بچے محمود بدران کو آبائی شہر رام اللہ البیرہ کے مقام پر سپرد خاک کر دیا گیا ہے۔ ننھے شہید کی نماز جنازہ میں ہزاروں افراد نے شرکت اور
جنازے کو کندھا دیا۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اسرائیلی فوج کی جانب سے شہید کیے گئے بچے محمود بدران کا جسد خاکی پوسٹ مارٹم کے بعد بدھ کی شام اس کے ورثاء کے حوالے کیا گیا تھا۔ کل جمعرات کو ورثاء نے شہید رام اللہ البیرہ کے ایک قبرستان میں سپرد خاک کیا۔
خیال رہے کہ پندرہ سال محمود بدران کو اسرائیلی فوجیوں نے گذشتہ منگل کو مغربی رام اللہ میں بیت عور التحتا قصبے میں گولیاں مار کر شہید کر دیا تھا۔ اسرائیلی فوج نے تسلیم کیا ہے کہ بدران کو بے قصور گولیاں ماری گئی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق شہید محمود بدران کی نماز جنازہ عوام ایک جم غفیر امڈ آیا تھا۔ شہری باری باری شہید کے جسد خاکی کو کندھا دیتے۔ اس موقع پر فضاء نہایت سوگوار تھی اور شہری فلسطینی پرچم لہراتے نماز جنازہ میں شریک تھے۔ اس موقع پر اسرائیلی فوج نے شہریوں کو شہید کی نماز جنازہ میں شرکت سے روکنے کی کوشش کی اور جگہ جگہ ناکے لگا کر البیرہ کی طرف آنے والے راستوں کی ناکہ بندی کر دی گئی تھی اس کے باوجود ہزاروں کی تعداد میں شہری شہید کی نماز جنازہ اور تدفین میں شریک ہوئے۔
رام اللہ میں فلسطینی خاتون میئر لیلیٰ غنام نے بتایا کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے تسلیم کیا گیا ہے کہ محمود بدران کو بے قصور قتل کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صہیونی فوج کا ایک فلسطینی بچے کو شہید کرنے کا جرم تسلیم کرنا اقوام متحدہ اور بین الاقوامی اداروں کے لیے واضح پیغام ہے کہ صہیونی ریاست کس بے رحمی کے ساتھ فلسطینیوں کی نسل کشی کی مرتکب ہو رہی ہے۔