اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی حملے اور یہودی آبادکاری اور اس کے ضمن میں پیدا ہونے والے بڑے سماجی اور اقتصادی اثرات سے نہ امن عمل کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے
بلکہ دونوں جانب سے اعتماد کا فقدان بھی بڑھتا جا رہا ہے۔ اسرائیلی قبضے کے سماجی و اقتصادی اثرات پر اپنی سالانہ رپورٹ پیش کرتے ہوئے اقوام متحدہ نے کہا کہ فلسطینی اراضی پر اسرائیلی قبضے کو سیاسی، اقتصادی اور حتی کے اخلاقی طور پر قبول کرنا کبھی بھی ممکن نہیں ہے۔ اقوام متحدہ کے اقتصادی و سماجی کمیشن برائے مغربی ایشیا، ایسکوا کی جانب سے تیار کردہ نوٹ کے مطابق اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کے خلاف قوت کا حد سے بڑھتا استعمال جاری ہے۔ اسرائیل فلسطینیوں کی گرفتاریاں، ان کے گھروں کی مسماری، ان کو ہجرت پر مجبور کرنے کے علاوہ چھ سال سے غزہ کی پٹی کا محاصرہ کیے ہوئے ہے۔ اس محاصرے کے ذریعے اس نے فلسطینیوں کی نقل و حرکت پر پابندی لگا رکھی ہے۔ فلسطینیوں کی اراضی پر قبضے کے معاملے پر روشنی ڈالتے ہوئے اس نوٹ میں کہا گیا کہ اسرائیلی حکومت نے یہودی آبادکاری اور یہودی بستیوں کی توسیع کے لیے مغربی کنارے کی چالیس فیصد اراضی ہتھیا لی ہے جو ک عالمی انسانی قوانین کی صریح توہین ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق سنہ 2011ء میں مغربی کنارے میں یہودی آبادکاری کی شرح میں بیس فیصد اضافہ دیکھا گیا۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین