(فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیلی پولیس نے ممتاز فلسطینی رہنما اور اسلامی تحریک کے نائب امیر الشیخ کمال خطیب کو دو روزتک پولیس حراست میں رکھنے کے بعد رہا کر دیا مگر انہیں اگلے پانچ روز تک کے لیے گھر پر نظر بند رکھنے کا حکم دیا ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق سنہ 1948ء کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں فلسطینیوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی مذہبی و سماجی تنظیم اسلامی تحریک کے قائم مقام امیر الشیخ کمال خطیب کو صہیونی پولیس نے سوموار کے روز حراست میں لیا تھا۔ قابض پولیس نے الزام عائد کیا ہے کہ الشیخ کمال الخطیب اسرائیل کے خلاف نفرت پھیلانے اور صہیونی ریاست پر حملوں پر اکسا رہے ہیں۔الشیخ کمال خطیب کو دو روز تک بیت المقدس میں ایک حراستی مرکز میں رکھا گیا۔ بعد ازاں انہیں حراستی مرکز سے گھر منتقل کرنے کے ساتھ پانچ دن تک گھر سے باہر نکلنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔
رپورٹ کے مطابق مقبوضہ فلسطین کے کفر کنا شہر میں واقع الشیخ کمال الخطیب کی رہائش گاہ کے باہر بڑی تعداد میں اسرائیلی پولیس تعینات کی گئی ہے۔
الشیخ کمال الخطیب کا کہنا ہے کہ صہیونی انتظامیہ نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ فیس بک پر پوسٹ کردہ میرے بیانات کو میرے خلاف چارج شیٹ کے طور پر استعمال کرنے کا مکروہ حربہ استعمال کیا ہے اور یہ الزام عائد کیا ہے کہ میں صہیونی ریاست کے خلاف تشدد پر اکسانے کی ترغیب دے رہا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ میری گرفتاری سے ایک روز قبل کفر کنا شہر میں سیکڑوں شہریوں نے ترکی میں فوجی بغاوت کی سازش کے خلاف اور ترک حکومت کے ساتھ یکجہتی کے لیے ایک مظاہرہ کیا اور میں نے اس مظاہرے کی قیادت کی تھی۔ اس پر صہیونی پولیس نے اسرائیل کے خلاف نفرت پھیلانے کا الزام عائد کیا اور مجھے بلا وجہ گرفتار کر کے ہراساں کیا گیا۔
خیال رہے کہ اسلامی تحریک فلسطین کے سنہ 1948ء کے مقبوضہ علاقوں میں سرگرم ایک فلاحی تنظیم ہے جس کے سربراہ ممتاز فلسطینی رہنما الشیخ راید صلاح ہیں۔ ان دنوں الشیخ راید صلاح بھی ایک جعلی مقدمہ میں صہیونی ریاست کی جیل میں پابند سلاسل ہیں۔ ان کی جگہ الشیخ کمال الخطیب جماعت کے قائم مقام امیر ہیں۔