مقبوضہ بیت المقدس (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) مسجد اقصیٰ کے امام وخطیب اور فلسطین کے ممتاز عالم دین نے عالم اسلام پر اپنی صفوں میں وحدت اور یکجہتی پر زور دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مسلمان ممالک کے مسائل کی اصل وجہ عالم اسلام میں پائے جانے والے اختلافات ہیں۔ جن دن عالم اسلام نے یکجہتی کا سفر شروع کیا تو ان کے تمام مسائل حل جائیں گے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق الشیخ یوسف ابو اسنینہ نے مسجد اقصیٰ میں جمعہ کے عظیم الشان اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ کے حوالے سے جو واقعات پیش آ رہے ہیں وہ المناک ہیں مگر تمام ترآلام مصائب کے باوجود فلسطینی قوم قبلہ اوّل کے لیے دشمن کی سازشوں کے سامنے ڈھال ثابت ہوگی۔انہوں نے مزید کہا کہ القدس کے اسلامی تشخص کو دنیا کی کوئی طاقت نہیں چھین سکتی۔ مسجد اقصیٰ صرف ایک مسجد ہی نہیں بلکہ ڈیڑھ کروڑ مسلمانوں کا پہلا قبلہ اوّل ہے۔
مسجد اقصیٰ کے خطیب نے کہا کہ مسجد اقصیٰÂ اور القدس تاریخ کے انتہائی مشکل دور سے گذر رہے ہیں۔ صیہونی آئے روز قبلہ اوّل پر اشتعال انگیز دھاوے بولتے ہیں اور مقدسات کی مشکلات مسلسل بڑھ رہیں۔
انہوں نے کہا کہ القدس اور مسجد اقصیٰ میں اذان پر پابندیوں کی کوئی سازش کامیاب نہیں ہوسکتی۔ انہوں نے مسجد اقصیٰ کے پہرے داروں کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنانے پر بھی صیہونی ریاست کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ مسجد اقصیٰ کے محافظوں کے گرد گھیرا تنگ کرنا اور نمازیوں کے لیے مشکلات پیدا کرنا عبادت میں مداخلت کے مداخلت ہے۔
الشیخ ابو اسنینہ نے کہا کہ موجودہ حالات انتہائی گھمبیر اور خطرناک ہیں۔ صیہونی ریاست ہمارے وطن پر صیہونیوں کو بسانے کے لیے کالونیاں بنا رہا ہے۔ ہماری اراضی ہم سے سلب کی جا رہی ہے اور ہمارے قبرستان اور مساجد تک غیر محفوظ ہیں۔
الشیخ ابو اسنینہ کا کہنا تھا کہ پوری دنیا جانتی ہے کہ صیہونی ریاست کس طرح فلسطینی قوم پر مظالم ڈھا رہی ہے۔ صیہونی زندانوں میں ہمارے بھائیوں، بہنوں اور بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ غزہ کے لاکھوں شہریوں پراجتماعی محاصرہ مسلط ہے اور فلسطینی قوم کے ادنیٰ درجے کے حقوق بھی پامال کیے جا رہے ہیں۔ مگر اس کے باوجود فلسطینی قوم آزادی کی منزل سے مایوس نہیں۔
کل جمعہ کو مسجد اقصیٰ میں ہزاروں فلسطینیوں نے نماز جمعہ ادا کی۔ اس موقع پر اسرائیلی فوج کی طرف سے فلسطینیوں کو قبلہ اوّل سے روکنے کے لیے سخت ترین پابندیاں عائد کی گئی تھیں اور مسجد کے اطراف میں فوج اور پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی۔