(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) کونسل نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ غرب اردن میں نئی صیہونی آباد کاری کے منصوبے فلسطینی عوام پر سیاسی اور جغرافیائی سطح پر مغربی کنارے کے ٹکڑے کرنے اور اسے یہودی بستیوں میں تقسیم کرنے کے تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے۔
مقبوضہ فلسطین میں ابراہیمی مذاہب کے مقدس مقامات کے تحفظ کے ذمہ دارادارے اسلامی ۔ مسیحی کونسل نے مقبوضہ فلسطین میں مسلسل ہونے والی غیر قانونی صیہونی آبادکاری کے حوالے سے خبردار کرتےہوئے کہا ہے کہ صیہونی آبادکاری فلسطینی قوم کے وجود اور ان کے قومی نصب العین کے لیے ایک اسٹریٹجک خطرہ بن گئی ہے۔
کونسل کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ غرب اردن کے سیکٹر کہ "E1” کے نام سے مشہور آباد کاری کے منصوبے پر دوبارہ عمل درآمد سے فلسطینی عوام پر سیاسی اور جغرافیائی سطح پر مغربی کنارے کے ٹکڑے کرنے اور اسے یہودی بستیوں میں تقسیم کرنے کے تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے۔
کونسل نے نشاندہی کی کہ اس منصوبے پر عمل درآمد القدس کو اس کے فلسطینی علاقوں سے مستقل طور پر الگ تھلگ کر دے گا، بہت سے فلسطینی آبادی کے مراکز کو ہٹانے کا خطرہ لاحق ہو جائے گا۔ خاص طور پر خان الاحمر اور درجنوں دیگر کمیونٹیز کو ان علاقوں کی زمینوں کو ایک دوسرے سے منسلک یہودی بستیوں میں تبدیل کر دیا جائے گا۔
کمیشن نے فلسطینی دھڑوں اور فورسز پر زور دیا کہ وہ اس خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے عملی اقدامات کریں، سیاسی وژن اور جدوجہد کا منصوبہ تیار کریں۔کونسل نے اس بات پر زور دیا کہ اس منصوبے کا دوبارہ منظر عام پر آنا قابض ریاست کی طرف سے عالمی برادری کے لیے ایک چیلنج ہے۔ اس کے سیاسی اثرات اور فلسطینیوں اور قابض ریاست کے درمیان موجودہ تنازع میں خطرناک حد تک اضافہ ہے۔