(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) یرانی وزیر خارجہ امیرعبداللہیان نے کہا کہ اس وقت فلسیطینیوں کی نسل کشی میں مصروف امریکا کے سفارت کار پر واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ہم خطے میں کسی نئی جنگ کے پھیلاؤ کے حق میں نہیں ہیں لیکن اگر فلسطینیوں کی نسل کشی نہیں روکی گئی تو پھر وہ خود بھی اس آگ سے نہیں بچ پائیں گے۔
امریکی ریاست نیویارک میں جاری اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا ہنگامی اجلاس ایک بار پھر غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی مقبوضہ فلسطین کے محصور شہر غزہ پر اپنی بربریت رکوانےمیں ناکام ہوگیا ہے، اقوام متحدہ اب تک اسرائیلی جارحیت رکوانے کیلئے کوئی ٹھوس اقدامات کرنے میں کامیابی حاصل نہیں کرسکا ہے۔
سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتےہوئے ایرانی وزیرخارجہ امیرعبداللہیان نے کہا کہ حماس اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرکے ایران کے حوالے کرنے پر تیار ہے، لیکن دنیا کو اسرائیلی جیلوں میں قید 6 ہزار فلسطینیوں کیلئے بھی آواز اٹھانا چاہیے۔ فطری طور پر ان قیدیوں کیلئے بھی آواز اٹھانا بین الاقوامی برادری کی ذمہ داری ہے۔
انھوں نے کہا کہ اس وقت فلسیطینیوں کی نسل کشی میں مصروف امریکا کے سفارت کار پر واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ہم خطے میں کسی نئی جنگ کے پھیلاؤ کے حق میں نہیں ہیں لیکن اگر فلسطینیوں کی نسل کشی نہیں روکی گئی تو پھر وہ خود بھی اس آگ سے نہیں بچ پائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس اہم ترین انسانی مسئلے میں ترکیہ اور قطر کے ہمراہ ایران اپنے حصے کا کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہے۔
اقوام متحدہ میں فلسطینی مندوب نے بین الاقوامی برداری پر زور دیا کہ وہ فلسطین پر اسرائیلی جارحیت اورفلسطینیوں کا قتل عام رکوانے کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے رکن ممالک سے اپیل کی کہ وہ غزہ پر اسرائیلی بمباری رکوانے اور 2.3 ملین بے گناہ شہریوں تک انسانی امداد پہنچانے کے حق میں ووٹ دیں، وہ اس پاگل پن کو رکوانے اپنا کردار ادا کریں۔
اقوام متحدہ کے ہنگامی جنرل اسمبلی اجلاس سے خطاب کے دوران کسی کا نام لیے بغیر فلسطینی سفیر نے کہا کہ کچھ اقوام فلسطین مسئلے پر دوہرے معیار کا مظاہرہ کر رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان ممالک کے سفیر کس طرح 1 ہزار اسرائیلیوں کے قتل کو تو بہت ہی خوفناک اور دردناک قرار دے دیتے ہیں لیکن روز 1 ہزار فلسطینیوں کے قتل پر اسی شدت سے وہی درد محسوس نہیں کرسکتے۔ کیوں یہ لوگ ان فلسطینیوں کے قتل عام کو جلد رکوانے کی ضرورت محسوس نہیں کرتے؟۔