(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) صیہونی دشمن اگر قیدیوں کی رہائی میں سنجیدہ ہے تو پہلے نہتے شہریوں کے خلاف جارحیت بند کرنا ہوگی اور فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنا ہوگا۔
غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے مظالم کے خلاف برسرپیکار اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سینئر رہنما اور سیاسی شعبے کے نائب صدر خلیل الحیہ نے قطر کے نشریاتی چینل الجزیرہ ٹی وی کو دیے گئےانٹرویو میں ایک بار پھر حماس کی شرائط کو دہراتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل اگر اپنے قیدیوں کی رہائی میں سنجیدہ ہے تو اس کو سمجھ لینا چاہئے کہ اپنے قیدیوں کو شرائط کے علاوہ حاصل نہیں کر سکے گا۔ پہلےاسے غزہ کے عوام کو ریلیف دینا ہوگا۔ جارحیت روکنا روکنا ہوگی اور قیدیوں کا تبادلہ کرنا ہوگا”۔
انھوں نے کہا کہ اسرائیل غزہ پر جارحیت روکنے اور شہر سے فوجیوں کے انخلاء کی حماس کی تجویز کو مسترد کردیا ہے، صیہونی دشمن نے گذشتہ ہفتے معاہدے کے فریم ورک کے حوالے سے جو کچھ تجاویز پیش کیں وہ پھر اس نے واپس لے لیں، انہوں نے کہا کہ جب تک اسرائیل ہماری شرائط پوری نہیں کرے گا وہ اپنے قیدیوں کو نہیں چھڑا سکتا۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ "مزاحمت تقریباً 5 ماہ کی جارحیت کے بعد بھی قابض دشمن کا تعاقب کر رہی ہے اور صیہونی دشمن طاقت کے بھرپور استعمال کے باوجود قیدیوں کی بازیابی اور مزاحمت کو ختم کرنے کے اپنے اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ مزاحمت اپنے وجود کی شدتوں کے ساتھ صیہونی دشمن کے ساتھ جھڑپوں میں مصروف ہے، اسرائیل کو القسام کے ہاتھوں غیر معمولی نقصان اٹھانہ پڑا ہے ، جس طرح وہ شمالی غزہ میں کنٹرول حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے۔ اسی طرح وہ رفح پر بھی اپنا کنٹرول حاصل نہیں کرسکے گا۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ "فلسطینی عوام بھوک اور نسل کشی جیسے المناک حالات کے باوجود اپنی مزاحمت جاری رکھے ہوئےہیں جبکہ "پوری دنیا قابض دشمن کے جرائم کے سامنے اپنے اخلاقی امتحان میں ناکام رہی اور آج اسے احساس ہے کہ مکمل خودمختار فلسطینی ریاست کے بغیر خطہ پرامن نہیں ہو گا۔