(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) مشترکہ بیان میں اسرائیل کو متنبہ کیا گیا ہے کہ نئے رہائشی یونٹوں کی تعمیر دو ریاستی حل کے راستے میں اضافی رکاوٹ اور بین الاقوامی قانون کی واضح خلاف ورزی ہے، یہ اسرائلیوں اور فلسطینیوں کے بیچ جامع مستقل اور منصفانہ امن کے خلاف ہے۔
عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق قابض صہیونی ریاست اسرائیل میں فلسطینیوں کی زمینوں پر یہودیوں کیلیے غیر قانونی بستیوں کے نئے منصوبے کے خلا ف فرانس ، اٹلی اور جرمنی سمیت یورپ کے 15 ممالک کی جانب سے شدید احتجاج سامنے آیا ہے اور ان ممالک نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مغربی کنارے کی یہودی بستیوں میں 4 ہزار سے زیادہ رہائشی یونٹوں کی تعمیر کا منصوبہ واپس لے۔
ایک مشترکہ بیان میں یورپی ممالک کے وزرائے خارجہ نے کہا ہے کہ "اسرائیلی منصوبہ بندی کونسل کی جانب سے مغربی کنارے میں چار ہزار سے زیادہ رہائشی یونٹوں کی تعمیرکے منصوبے کی منظوری اور مغربی کنارے میں بالخصوص "مسافر یطا” میں فلسطینی گھروں کے انہدام اور جبری بے دخلی کی کارروائیوں پر ہم اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔ ہم اسرائیلی حکام سے اس فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہیں”۔
فرانس ، بیلجیم ، ڈنمارک ، فن لینڈ ، پولینڈ ، جرمنی ، یونان ، آئرلینڈ ، اطالیہ ، لیگزمبرگ ، مالٹا ، ہالینڈ ، ناروے ، ہسپانیہ اور سویڈن کے وزرائے خارجہ کی جانب سے مشترکہ بیان میں متنبہ کیا گیا ہے کہ نئے رہائشی یونٹوں کی تعمیر دو ریاستی حل کے راستے میں اضافی رکاوٹ اور بین الاقوامی قانون کی واضح خلاف ورزی ہے ، یہ اسرائلیوں اور فلسطینیوں کے بیچ جامع ، مستقل اور منصفانہ امن کے خلاف ہے ۔