(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) فلسطینی مزدوروں کو کام کی جگہوں پر بے دردی سے موت کے گھاٹ اتار دیا جاتا ہے۔ فلسطینی محنت کشوں کا اس بے رحمی کے ساتھ قتل کوئی اتفاقی واقعہ نہیں بلکہ ایک سوچی سمجھی سازش اور منصوبہ بندی کا نتیجہ ہے۔
مقبوضہ فلسطین کے محصور شہر غزہ میں فلسطینی ٹریڈ یونینز کی جنرل فیڈریشن کے سربراہ سامی العمصی نے چند روز قبل اسرائیل میں محنت مزدوری کرنےوالے فلسطینی کو غاصب صہیونی فورسز کے ہاتھوں شہیدکرنے پر اپنے سخت ردعمل میں کہا ہے کہ صہیونی فوج فلسطینیوں کے خلاف منظم قتل عام کررہی ہے، اسرائیلی فوج فلسطینی محنت کشوں کو مزاحت کار ثابت کرتے ہوئے شہید کررہی ہے۔
صہیونی فوج کو غزہ سے نکال باہر کرنا مزاحمت کی بڑی کامیابی ہے، حماس
انھوں نے بتایا ہے کہ رواں سال کے آغاز سے غزہ سے تعلق رکھنے والے چار مزدور جو مقبوضہ علاقوں کے اندر کام کرتے تھے انھیں اسرائیلی فوج نے بے رحمی سے شہید کردیا ہے ۔
انھوں نے مزید بتایا کہ "فلسطینی مزدوروں کو مقبوضہ علاقوں کے اندر ایک انتہائی خطرناک صورت حال کا سامنا ہے فلسطینی محنت کش اپنے خاندان کی کفالت کرتے ہوئے جان کے خطرات سے بھی دوچار رہتے ہیں۔ انہیں ان کے کام کی جگہوں پر بے دردی سے موت کے گھاٹ اتار دیا جاتا ہے۔ فلسطینی محنت کشوں کا اس بے رحمی کے ساتھ قتل کوئی اتفاقی واقعہ نہیں بلکہ ایک سوچی سمجھی سازش اور منصوبہ بندی کا نتیجہ ہے۔
العمصی کے مطابق جنوبی غزہ کی پٹی کے خان یونس میں نئے عبسان کے رہائشی چالیس سالہ عبدالعزیز الدغمہ کوجنوبی ریشون لیزیون میں ایک فیکٹری کے اندر بلڈوزر مشین کی کی زد میں آنے کے نتیجے میں مارےگئے۔
تاہم ان کی موت ایک پراسرا معمہ ہے۔اس کے علاوہ غزہ کے علاقے خان یونس کے رہائشی محمود سمیع خلیل عرام جن کی عمر 27 سال کو 8 مئی کو قابض فوج نے اس وقت گولی مار کر شہید کر دیا جب وہ دیوار فاصل کوعبور کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔انہوں نے 3 فروری کو مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے اندر کام کے دوران ایک ٹریفک حادثے کے نتیجے میں کارکن جمال معروف کی موت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ ان دردناک حادثات کی ذمہ داری قابض اور اسرائیلی آجروں اور آپریٹرز پر عائد ہوتی ہے۔