مسجد اقصیٰ کے دفاع کے لیے رضاکارانہ طور پر قبلہ اول میں موجود فلسطینی شہریوں نے فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس کی جماعت "الفتح” کے ایک مرکزی رہ نما کو قبلہ اول میں داخل ہونے سے روک دیا اور انہیں ٹھڈے مار کر نکال دیا گیا۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی چیف جسٹس اور سابق وزیر برائےمذہبی امور محمود الھباش کل جمعہ کو مراکشی دروازے سے مسجد اقصیٰ میں داخل ہوئے جہاں پہلے سے موجود فلسطینیوں نے انہیں گھیرے میں لے لیا۔ بعد ازاں انہیں کئی گھنٹے تک مسجد اقصیٰ کے دارالافتاء کے ہال میں بند کردیا گیا۔ جس کے بعد انہیں دھکے دے کر نکال دیا گیا۔
ذرائع کے مطابق فلسطینی شہریوں اور محمود الھباش کے سیکیورٹی عملے کے درمیان ہاتھا پائی بھی ہوئی۔ اس موقع پر اسرائیلی فوج کی جانب سے بھی فتحاوی رہ نما کو سیکیورٹی فراہم کی گئی تھی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ محمود الھباش رمضان المبارک کا چاند دیکھنے کے لیے مسجد اقصیٰ میں گئے تھے جہاں پررویت ہلال کمیٹی کا اجلاس جاری تھا تاہم انہیں وہاں سے نکال دیا گیا۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ محمود الھباش کی آمد کی اطلاع سنتے ہی مسجد اقصیٰ میں موجود شہریوں نے ایک جگہ جمع ہو کر ان کے خلاف شدید نعرے بازی شروع کردی۔ اس دوران ان کا قافلہ بھی آپہنچا۔ مشتعل شہریوں نے انہیں گھیرے میں لے لیا، تاہم سیکیورٹی حکام کے ساتھ بات چیت کے بعد انہیں دارالافتاء لے جایا گیا، جس کے بعد انہیں وہاں سے واپس بھیج دیا گیا۔
خیال رہے کہ سابق فلسطینی وزیر مذہبی امور محمود الھباش اسرائیل کی حمایت میں اپنے متنازعہ بیانات کی وجہ سے کافی شہرت رکھتے ہیں۔ انہوں نے کئی بار فلسطین میں اسرائیل کے خلاف ہونے والے فدائی حملوں کی بھی شدید مذمت کی۔ الھباش ماضی میں حماس کے ساتھ بھی
رہ چکے ہیں تاہم بدعنوانی کے الزامات کے بعد حماس نے انہیں نکال دیا تھا۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین