مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسلامی تحریک مزاحمت[حماس] کے پارلیمانی بلاک "اصلاح وتبدیلی” کی ٹکٹ پررکن اسمبلی منتخب ہونے والے ابراہیم دحبورنے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان ام سمجھوتہ فلسطینیوں کے بنیادی حقوق اور اصولی مطالبات کوپامال کرکے کیا جارہا ہے۔ انہوں نے حیرت کا اظہار کرتےہوئے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی نے بیت المقدس پرعارضی طورپراسرائیل کے ساتھ مشترکہ کنٹرول کی حمایت کی ہے۔ سوال یہ ہے کہ اسرائیل فلسطینیوں کو بیت المقدس میں کس جگہ کا کنٹرول سونپے گا۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام امریکی وزیرخارجہ جان کیری کا تیار کردہ امن فارمولہ مسترد کردیا ہے۔ جو شرائط امریکی وزیرخارجہ کے امن فارمولے میں ہیں وہی شرائط اور قیود اوسلو معاہدے میں آچکی ہیں۔ فلسطینی عوام نے جس طرح اوسلو معاہدہ مسترد کردیا۔ زندہ دلان فلسطین صہیونی دشمن کے کسی جابرانہ اور ظالمانہ فیصلے کو کسی قیمت پرقبول نہیں کریں گے۔
ایک سوال کے جواب میں فلسطینی رکن اسمبلی کا کہنا تھا کہ امریکا اور اسرائیل فلسطینی اتھارٹی کو لالچ اور مختلف حیلوں بہانوں سے اپنے چنگل میںپھانسی کی کوشش کر رہےہیں۔ صہیونیوں اور امریکیوں کا اصل مقصد فلسطینیوں کو بنیادی اور اصولی مطالبات سے دستبردار کرانے کی سازش کررہے ہیں۔
ابراہیم دحبور کا کہنا تھا کہ نام نہاد مذاکرات کی مشق نئی نہیں بلکہ پچھلے بیس سال سے فلسطینیوں کوسبز باغ دکھائے جا رہے ہیں لیکن آج تک ان کے کسی ایک مطالبے کوبھی پورا نہیں کیا گیا ہے۔