اسرائیل میں صہیونیوں کی یہودی آباد کاری کے خلاف سرگرم تنظیم "السلام آلآن” نے بتایا ہے کہ گذشتہ برس2011ء میں مقبوضہ بیت المقدس میں یہودی آباد کاری کا غیرمعمولی رجحان دیکھا گیا۔
ماضی میں مغربی کنارے اور مشرقی بیت المقدس میں جس طرح یہودیوں بستیوں میں توسیع کی جاتی رہی ہے۔ گذشتہ برس کی نسبت وہ نہ ہونے کے برابر ہے۔
منگل کے روز تنظیم کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ بیت المقدس کیں گذشتہ برس یہودی بستیوں کی تعمیر میں غیرمعمولی اضافہ دیکھنے میں آیا۔
رپورٹ کےمطابق سنہ2011ء میں مشرقی بیت المقدس میں یہودیوں کے لیے 1850 مکانات تعمیر کیے گئے۔ یہ تعداد ماضی کی نسبت نہایت غیرمعمولی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسرائیلی حکومت، بیت المقدس کی بلدیہ اور صہیونی وزارت داخلہ کے ہاں اس وقت دسیوں ایسے منصوبے زیرغور ہیں جن میں یہودیوں کے لیے مکانات کی تعمیر کی اسکیمیں تیار کی گئی ہیں۔ پیش آئند ایام میں ان منصوبوں کو بھی منظوری دی جا سکتی ہے۔