رپورٹ کے مطابق العراقیب گاؤں کی تازہ مسماری کی کارروائی کل بدھ کو کی گئی۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ صہیونی فوج، پولیس اور اسپیشل فورسز کے سیکڑوں اہلکاروں نے بھاری میشنری اور بلڈوزروں کی مدد سے شہریوں کے مکانات کی مسماری شروع کی ور سیکڑوں فلسطینیوں کو ایک مرتبہ پھر سخت موسم کے باوجود ان کی کچی جھونپڑیوں سے بھی محروم کردیا گیا۔
مقامی شہریوں نے بتایا کہ گاؤں کا محاصرہ کرنے والے اسرائیلی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں نے گن پوائنٹ پرخواتین اور بچوں کو ان کی جھونپڑیوں سے نکال دیا جس کے بعد ان کے کچے گھروندوں کو ان میں موجود سامان سمیت ملبے کا ڈھیر بنا دیا گیا۔
خیال رہے کہ اسرائیل جنوبی فلسطین کے ان عرب دیہاتوں کے باشندوں کو صدیوں سے وہاں قیام پذیر ہونے کے باوجود غیر ریاستی باشندے قرار دے کروہاں سے نکالنا اوران کی املاک پر قبضہ کرنا چاہتا ہے۔ اگرچہ یہ سلسلہ سنہ 1948 ء کے بعد سے مسلسل جاری ہے مگر حالیہ چند برسوں سے جزیرہ نما النقب کے علاقوں میں صہیونی جارحیت میں کئی گنا اضافہ ہوگیا ہے۔ جولائی دو ہزار دس کے بعد سے اب تک العراقیب گاؤں میں فلسطینی عرب باشندوں کے سیکڑوں مکانات کو کئی بار گرایا گیا ہے۔ فلسطینیوں کے پاس اس کا کوئی متبادل نہیں ہے اور نہ ہی صہیونی ریاست انہیں کوئی اس کا متبادل مقام دینا چاہتی ہے۔ اس لیے مظلوم شہری دوبارہ وہیں اپنی مسمار شدہ جھونپڑیوں کے ملبے پر تنکے چن کرپھر آشیاں بندی کر لیتے ہیں۔ کچھ دنوں بعد انہیں پھر مسمار کردیا جاتا ہے۔
العراقیب سے فلسطینی ذرائع نے اپنی رپورٹ میں اطلاع دی ہے کہ اسرائیلی ملٹری پولیس اور شہری انتظامیہ کے سیکڑوں اہلکاروں نے العراقیب قصبے پر یلغار کی۔ صہیونی حکام نے بلڈوزروں کی مدد سے فلسطینیوں کے کچے مکانات اور جھونپڑیاں مسمار کردیں،جس کے نتیجے میں سیکڑوں خواتین اور بچے صہیونی مظالم کے بعد ایک مرتبہ پھر کھلے آسمان تلے زندگی گذارنے اور عالمی برادری سے مدد کے منتظر ہیں۔