فلسطین میں مسجد اقصیٰ کی تعمیرومرمت کی ذمہ دار تنظیم”اقصیٰ فاؤنڈیشن و ٹرسٹ” نےایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ اسرائیل نے یہودی بستیوں کی تعمیراور آثار قدیمہ کی تلاش کی آڑ میں کھودی گئی سرنگوں کے ذریعے مسجد اقصیٰ کا دائرہ تنگ کر دیا ہے۔
یہودی محکمہ آثار قدیمہ کی جانب سے کھودی جانے والی سرنگوں میں سے بعض مسجد اقصیٰ کی بنیادوں تک جا ملی ہیں جس کے بعد قبلہ اول کو براہ راست نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فاؤنڈیشن کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ”صہیونی ضلعی حکومت کے زیراہتمام تعمیرو منصوبہ بندی کمیٹی کو صرف اسی مقصد کے تحت مخصوص کر دیا گیا ہے کہ وہ اپنی تمام تر کوششیں بیت المقدس کو یہودیانے اور مسجداقصیٰ کو خطرے میں ڈالنے پر مرکوز کر دے۔ یہ کمیٹی ایک جانب محکمہ آثار قدیمہ کےساتھ مل کر مسجد اقصیٰ کے گردو پیش میں سرنگیں کھود رہی ہے تاکہ قبلہ اول کی بنیادوں کو کمزور کیا جا سکے، اس کے ساتھ ساتھ یہ کمیٹی زمین پر یہودیوں کے لیے مکانات کی تعمیرمیں منہمک ہے۔ اس کمیٹی کےساتھ ساتھ یہودی آباد کاری میں معاون ایک تنظیم”العاد” بھی اس جرم میں پیش پیش ہے”۔
رپورٹ کے مطابق العاد کے تعاون سے مسجد اقصیٰ کے مراکشی دروازے کے جنوب میں وادی حلوہ کےمقام پر5460مربع میٹر کی جگہ پرایک تجارتی مرکز بنایا جا رہا ہے، جس کی باضابطہ منظوری صہیونی محکمہ داخلہ کی جانب سے دی جا چکی ہے۔ اس تجارتی اور کارباری مرکز کے قیام کے ساتھ ہی اسی جگہ کئی زیر زمین سرنگیں بھی کھودی جائیں گی۔
اس کے علاوہ مسجد اقصی کے قریب ہی فلسطینیوں کے اکثریتی علاقے سلوان میں بھی یہودیوں کے مفادات کے لیے کئی مکانات اور بازار بنائے جا رہے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایسے لگتا ہے کہ یہودیوں نے بیت المقدس کو اپنی جاگیر سمجھ رکھا ہےاور وہ نہ صرف تسلسل کے ساتھ بلکہ نہایت سرعت کے ساتھ یہودیوں کےلیے مکانات کی تعمیر اور دیگریہودی آباد کاری کے منصوبے آگے بڑھا رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق سلوان کے مقام پر اسرائیلی حکومت کی منظوری کے بعد سرنگوں کی کھدائی کا ایک نیا نقشہ بھی جاری کیا گیا ہے۔ یہاں پر ایک سیاحتی مرکز بھی بنایا جا رہا ہے۔ یہاں سے کھودی گئی سرنگیں ایک جانب مسجد اقصیٰ سے ملحقہ ہوں گی اور دوسری جانب انہیں وادی سلوان اور وادی حلوہ تک کھودا جائے گا۔
رپورٹ کےمطابق العاد نامی تنظیم نے حکومت سے وادی سلوان میں ایک ریستوران کے قیام کی منظوری بھی حاصل کر لی ہے۔