(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) ابودیاب نےبتایا کہ جدید ٹونل باب الخلیل پل کے نیچے مامن اللہ کے علاقے سے شروع ہو کر متعدد اہم مقامات سے گزرتا ہے جن میں عمر بن خطاب میدان، مسجد سویقه علون، مسجد عثمان بن عفان اور تاریخی کاروان سرا ابوخدیجه اور خالدیه کے علاقے بھی شامل ہیں۔
تفصیلات کے مطابق مقبوضہ بیت المقدس کے انتظامی امور کے سربراہ فخری ابودیاب کی جانب سے جاری ایک بیان میں انکشاف کیا گیا ہے قابض صہیونی طاقتیں مسلسل صہیونی وزیرکے حکم پر مقاسی سٹی کونسل کے تعاون سے مسجد اقصیٰ کی نزدیکی اراضی پر کھدائی کے کام کو جاری رکھے ہوئے ہے۔
انہوں نے بتایا کہ صہیونی حکام کی مسجد کے حوالے سے اس سازش کے نتیجے میں یہ کھدائی دروازہ الخلیل سے مغربی شہر کی جانب دیوارالبراق تک پہنچانے کے لیے کی جارہی ہےجبکہ صہیونی حکام نےاپنا یہ بے بنیاد مؤقف اپنایا ہے کہ کھدائی ایک ٹونل کیلیے کی جارہی ہے جس سے مقامی یہودی لوگ آسانی سےمسجد الاقصی اور دیوار براق تک رسائی حاصل کریں گے۔
ابودیاب نے اس ٹونل کے حوالے سےبتایا کہ جدید ٹونل باب الخلیل پل کے نیچے مامن اللہ کے علاقے سے شروع ہو کر متعدد اہم مقامات سے گزرتا ہے جن میں عمر بن خطاب میدان، مسجد سویقه علون، مسجد عثمان بن عفان اور تاریخی کاروان سرا ابوخدیجه اور خالدیه کے علاقے بھی شامل ہیں اور اس کی مساحت میدان البراق تک ۴۷۵ میٹر ہے جبکہ اس کی گہرائی دس سے تیس میٹر اور چوڑائی تین میٹر تک ہے، ابودیاب کے مطابق مسجد الاقصی کے ساتھ اس ٹونل کا راستہ تمام تر بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے ۔
خیال رہے کہ مسجد اقصیٰ کو گرانے کا صہیونی حکام کا یہ منصوبہ سال 1967میں قدس شریف پر قبضے کے بعد سے ان ٹونلوں کی شکل میں شروع کیا گیا تھاجو مسجد الاقصی اور سلوان شہر تک خفیہ اور ظاہری طور پر تاحال جاری ہے۔