بیت المقدس(روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ)فلسطین کے وزیرخارجہ ریاض المالکی نےفلسطینی سرزمین پر غیرقانونی صیہونی بستیوں کی آبادکاری کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں امریکا کی جانب سے اسرائیل فلسطین تنازعے کے حل کےلئے "ڈیل آف دی سینچری ” کو یکسر مسترد کرتےہوئےکہا ہے کہ
اب تک کی تمام باتیں اس بات کا اشارہ دے رہی ہیں کہ یہ معاہدہ امر امن منصوبے سے تعلق نہیں رکھتا بلکہ ایسی شرائط سے متعلق ہے جو ہمیں جبری قبول کرنا ہوں گی، یہ بات یاد رہے کہ کوئی بھی قیمت ان شرائط کو قابل قبول نہیں بنا سکتی ہے۔
اجلاس میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے فلسطینی وزیر خارجہ ریاض المالکی نے کہا کہ اسرائیل فلسطین تنازعے میں امریکی امن منصوبہ امن کوششوں کا ثمر نہیں ہے، انھوں نے کہا کہ وسلو امن سمجھوتے پر دستخط کے وقت یہودی آباد کاروں کی تعداد ایک لاکھ تھی اور آج اس معاہدے کے 25 برس بعد فلسطینی اراضی پر 6 لاکھ سے زیادہ یہودی آباد کار موجود ہیں، انھوں نے مزید کہا کہ اسرائیل قبضے کی نیت سے غیرقانونی بستیوں کی تعمیری اور فلسطینی اراضی کو اپنی ریاست میں ضم کرنے کی سرگرمیوں کو بھی خفیہ نہیں رکھتا بلکہ اعلانیہ فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے بے دخل کیا جارہا ہے۔
اجلاس میں مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر جیسن گرین بلاٹ بھی موجود تھے اس موقع پر انڈونیشی وزیرخارجہ نے فلسطینی سرزمین پر اسرائیلی غیرقانونی آبادکاری کو ناقابل قبول قراردیتے ہوئے اقوام متحدہ سےاسرائیل کے خلاف سخت موقف اختیارکرنے کی اپیل کی ہے