رام اللہ (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) فلسطین میں ثانوی تعلیمی امتحانات کے نتائج میں شاندار کار کردگی کا مظاہرہ کرنے والے لاکھوں طلباء وطالبات جہاں اپنی کامیابی کاجشن منا رہے ہیں وہیں صیہونی زندانوں میں قید ایک ہزار فلسطینی نوجوان نہ صرف اس خوشی سے محروم ہیں بلکہ وہ تعلیم کے حق سے بھی محروم کردیے گئے ہیں۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق فلسطینی محکمہ امور اسیران کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سال 2018ء کے ثانوی تعلیمی بورڈ کے امتحانات میںÂ اسرائیلی جیلوں میں قید وبند کی وجہ سے 900 فلسطینی طلباء شامل نہیں ہوسکے۔محکمہ اسیران کے چیئرمین عیسیٰ قراقع کا کہنا ہے کہ صیہونی ریاست نے فلسطینی عوام پر تعلیمی اور ثقافتی جنگ مسلط کر رکھی ہے۔ فلسطینی طلباء کو امتحانات کے ایام میں حراست میں لے لیا جاتا ہے جس کے نتیجے میں ہزاروں طلباء کا تعلیمی سال برباد ہوجاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ثانوی تعلیمی مراحل اور جامعات کے طلباء وطالبات کو صیہونی حکام کی طرف سے طرح طرح کی قدغنوں کا سامنا ہے۔
ادھر فلسطینی محکمہ اسیران کے ترجمان مجدی العدرا نے کہا کہ گذشتہ پانچ سال سے ہم اسرائیلی جیلوں میں قید طلباء کی تعلیم کا سلسلہ جاری رکھنے کے لیے کوشاں ہیں۔۔ سال 2009ء سے 2014ء کے دوران اسرائیلی فوج نے ہزاروں فلسطینی طلباء کو امتحانات سے محروم رکھا۔