فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق پرامن فلسطینی طلباء پر تشدد رام اللہ اور طولکرم میں نکالی گئی ریلیوں میں شرکت کے دوران کیا گیا۔ گذشتہ روز فلسطینی شہریوں اور جامعات کے طلباء کی بڑی تعداد نے رام اللہ اور طولکرم میں احتجاجی مظاہرے کیے۔ مظاہرین صدر محمود عباس کی سابق اسرائیلی صدر شمعون پیریز کے جنازے میں شرکت پر احتجاج کررہے تھے۔ طولکرم اور رام اللہ میں نکالی گئی پرامن ریلیوں پر عباس ملیشیا کے مسلح اہلکاروں اور فتحاوی غنڈہ گردوں نے وحشیانہ تشدد کیا جس کے نتیجے میں مظاہرے کے کپڑے پھٹ گئے اور متعدد افراد تشدد سے لہو لہان ہوگئے۔ مقامی فلسطینی شہریوں اور عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ تحریک فتح کے ڈنڈہ بردار عناصر نے رام اللہ اور طولکرم میں نکالی گئی احتجاجی ریلیوں پر چڑھائی کی جس کے نتیجے میں کم سے کم 8 افراد زخمی ہوگئے۔ تمام زخمیوں کو علاج کے لیے اسپتالوں میں لے جانا پڑا ہے۔
مقامی فلسطینی ذرائع کا کہنا ہے کہ احتجاجی ریلیوں کا اہتمام سول سوسائٹی کی جانب سے کیا گیا تھا۔ مظاہروں کا مقصد صدر عباس کی شمعون پیریز کے جنازے میں شرکت پر احتجاج کرنا تھا۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر شمعون پیریز کے جنازے میں محمود عباس کی شرکت کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی تھی۔ احتجاجی ریلیوں سے خطاب کرتے ہوئے سیاسی اور سماجی قایدین نے بھی صدرعباس اور فتحاوی رہ نماؤں کی شمعون پیریز کی آخری رسومات میں شرکت کی شدید مذمت کی۔
مقامی ذرائع نے بتایا کہ چار فلسطینی رام اللہ میں نکالی گئی ریلی پر اس وقت تشدد سے زخمی ہوئے جب عباس ملییشیا کے اہلکاروں نے ان پر چڑھائی کردی۔
اس موقع پر تحریک فتح کے دسیوں ڈنڈہ بردار عناصر نے پولیس کا ساتھ دیا اور مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ان پر وحشیانہ لاٹھی چارج کیا گیا۔ عباس ملیشیا کے غںدہ گردن نے احتجاجی مظاہرے کی کوریج کرنے والے فلسطینی صحافیوں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا اور ان کے کیمرے چھین لیے گئے۔
