(فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیل کی مختلف جیلوں میں پابند سلاسل ساٹھ سے زائد فلسطینی خواتین کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ انہیں جیل میں بدترین حالات کا سامنا ہے۔ ان اسیرات میں کئی کم عمر لڑکیاں بھی شامل ہیں جنہیں ادنیٰ درجے کے انسانی حقوق بھی میسر نہیں ہیں۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق سابق فلسطینی اسیرہ آمال احمد السعدہ نے ایک بیان میں بتایا ہے کہ انہوں نے ’’دامون ‘‘ جیل کا دورہ کیا جہاں انہوں نے قید فلسطینی خواتین کو درپیش حالات کا جائزہ لیا۔ انہوں نے بتایا کہ دامون جیل میں 20 فلسطینی خواتین جب کہ ھشارون میں 50 خواتین کو پابند سلاسل رکھا گیا ہے۔آمال سعدہ کا کہنا تھا کہ اسرائیلی جیل ھشارون، مجد اور دوسرے قید خانوں میں متعدد کم سن فلسطینی اسیرات سمیت 70 فلسطینی خواتین پابند سلاسل ہیں جن کی حالت نہایت تشویشناک ہے۔ ان میں کئی سال سے پابند سلاسل لینا جربونی بھی شامل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ’’دامون‘‘ جیل میں 20 اور ’’ہشارون‘‘ میں 41 خواتین پابند سلاسل ہیں۔ ان میں سے 7 اسیرات کی عمریں 12 اور 16 سال کے درمیان ہیں۔
ان میں حلوہ سلیم حمامرہ کو صہیونی فوج نے 8 نومبر 2015ء کو بیت لحم کے حوسان قصبے سے گولیاں مار کر زخمی کرنے کے بعد حراست میں لیا تھا۔ اسے دوران حراست کسی قسم کی طبی امداد مہیا نہیں کی گئی، جس کے نتیجے میں اس کی حالت بھی تشویشناک ہے۔
سابق فلسطینی اسیرہ کا کہنا تھا کہ جیل میں قید خواتین کو درپیش سنگین حالات کو الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔ قیدی فلسطینی عورتوں سے بدترین صنفی اور نسلی امتیاز برتا جا رہا ہے۔ انہوں نے اسرائیلی قید خانوں میں بند فلسطینی خواتین کی حالت زار کو عالمی اداروں میں اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا۔