فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق فلسطینی مرکز برائے انسانی حقوق کے ڈائریکٹر راجی الصورانی نے غزہ میں منعقدہ ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صہیونی ریاست کے سیاسی اور عسکری لیڈر نہتے فلسطینیوں کے خلاف بار بار جنگی جرائم کے مرتکب ہوئے ہیں۔
غزہ میں فلسطینی شہروں پر اسرائیلی قبضے کی 50 ویں سالگرہ اور غزہ کی پٹی پر مسلط معاشی ناکہ بندی کے 10 سال پورے ہونے کی مناسبت سے منعقدہ سیمینار سے خطاب میں کیا۔
انہوں نے کہا کہ غزہ کی ناکہ بندی صہیونی ریاست کے جرائم میں ایک سنگین جرم ہے۔ عالمی عدالت انصاف میں پیش کیے گئے شواہد اور دستاویزات میں غزہ کی پٹی پر میں مسلط کی گئی معاشی پابندیوں کا بھی حوالہ دیا گیا۔
اس کے علاوہ فلسطین میں صہیونی آباد کاری بھی جنگی جرائم ہی کی ایک شکل ہے اور اس کی ہر سطح پر نہ صرف مذمت کی جائے بلکہ صہیونی ریاست کے اس جنگی حربے کی روک تھام کے لیے موثر اقدامات کیے جائیں۔
فلسطینی سماجی کارکن کا کہنا ہے کہ عالمی فوج داری عدالت نے ڈیڑھ سال قبل غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی جنگ کی ابتدائی تحقیقات شروع کی تھیں تاکہ صہیونی ریاست کو عالمی عدالت کے کٹہرے میں لانے کے لیے باضابطہ قانونی چارہ جوئی شروع کی جاسکے۔ عالمی عدالت میں یہ بات ثابت کی گئی تھی کہ صہیونی ریاست بدترین جنگی جرائم کی مرتکب ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی قوم کے خلاف جنگی جرائم کا مقدمہ سست روی سے چل رہا مگر ہم اس کیس میں ناکام نہیں ہوں گے۔ فلسطینیوں کے خلاف صہیونی ریاست کے جنگی جرائم کے کیسز کی 14 عالمی اور فلسطینی ماہرین قانون پیروی کررہے ہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ فلسطینیوں کوانصاف ضرور ملے گا۔