القدس کی مقامی پلاننگ اور تعمیراتی کمیٹی نے مقبوضہ بیت المقدس کے جنوبی علاقے میں یہودیوں کے لئے 5230 وسیع البنیاد رہائشی یونٹس بنانے کا اعلان کیا ہے۔
اسرائیل سے شائع ہونے والے بزنس اخبار ‘دی مارکر’ نے اپنی حالیہ اشاعت میں انکشاف کیا کہ متذکرہ منصوبے کی گذشتہ ہفتے منظوری دی جا چکی ہے۔
‘دی مارکر’ کے مطابق اس منصوبے کے تحت جنوبی القدس سے یہودی آبادکاروں کا انخلاء عمل میں آئے گا جس کے عوض انہیں نئے رہائشی مکانات فراہم کئے جائیں گے۔ نیز علاقے میں متعدد رہائشی اپارٹمنٹس تعمیر کِئے جائیں گے جن میں ہر اپارٹمنٹ گیارہ منزلوں پر مشتمل ہو گا۔
یہاں اس امر کی جانب اشارہ ضروری معلوم ہوتا ہے کہ اسرائیلی حکومت مقبوضہ بیت المقدس اور مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کی مسلسل تعمیر میں مصروف ہے اور چند ہفتے قبل اسرائیلی انتخابات کے بخار نے ان منصوبوں پر کام کی رفتار مزید تیز کر دی ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین