اسرائیلی حکومت اور صہیونی ریاست میں فلسطینی املاک، اراضی اور مکانات پر قبضے کے لیے نت نئے نئے حربے استعمال کیے جانے لگے ہیں۔ اسرائیل کی ایک انتہا پسند تنظیم "العاد” نے اس ضمن میں ایک انوکھا انداز اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ
جو یہودی آباد کار بیت المقدس میں مسجد اقصیٰ کے قریب سلوان کالونی میں رہائش اختیار کریں گے، انہیں فی کس 500 شیکل یومیہ ادا کیے جائیں گے۔ اس آفر کے سامنے آنے کے بعد بڑی تعداد میں یہودی آباد کاروں نے سلوان کالونی پر یلغار کر کے فلسطینی شہریوں کے مکانات پر قبضہ کر لیا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق "العاد” کی جانب سے یہ پیشکش سماجی رابطے کی ویب سائیٹس پر جاری کی گئی جسے بڑے پیمانے پر یہودی انتہا پسندوں کی طرف سے پذیرائی دی گئی ہے۔
اسرائیلی انتہا پسند گروپ بیت المقدس کی سلوان کالونی کو عبرانی نام "عیر ڈیوڈ” سے یاد کرتے ہیں۔ گذشتہ سوموار کو "العاد” نامی گروپ کے انتہا پسندوں نے اس کالونی پر حملہ کر کے فلسطینی شہریوں کے کئی مکانات پر یہ کہہ کر قبضہ کر لیا تھا کہ یہ علاقہ ان کی ملکیت ہے۔
اب اسی تنظیم زیر قبضہ مکانات میں یہودی آباد کاروں کو رہائش اختیار کرنے کی دعوت دی ہے اور ساتھ ہی انہیں فی کس یومیہ 500 شیکل کی رقم ادا کرنے کی بھی پیش کش کی ہے۔ تاہم رہائش اختیار کرنے والے یہودیوں کے لیے کچھ شرائط بھی عاید کی گئی ہیں۔ مثلا یہ کہ وہ اسلحہ کا استعمال جانتا ہو۔ بہتر ہے فوج یا کسی سیکیورٹی ادارے سے وابستہ ہو یا رہ چکا ہو اور کم سے کم 10 دن تک سلوان میں رہائش اختیار کرنے کے لیے تیار ہو۔
اسرائیلی اخبار ہارٹز کی رپورٹس کے مطابق "العاد” کی جانب سے منفرد نوعیت کی اس یہودی آباد کاری کی اسکیم کو یہودی حلقوں میں غیر معمولی طور پر سرہا گیا ہے۔ یہودی گروپ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ہم یہودی آباد کاروں کو اس لیے وہاں آباد نہیں کر رہے تاکہ وہ سیکیورٹی کے فرائض انجام دیں بلکہ ہم انہیں وہاں بسانا چاہتے ہیں۔ سیکیورٹی کے فرائض پولیس اور فوج بہ خوبی انجام دے رہی ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین