مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیم’’مرکز احرار‘‘ کی جانب سے جاری ماہانہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صہیونی فوج کی جانب سے مقبوضہ مغربی کنارے، غزہ کی پٹی اور بیت المقدس سمیت فلسطین کے تمام شہروں میں انسانی حقوق کی منظم خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری رہا۔ اپریل میں صہیونی فوج کی دہشت گردی کے نتیجے میں سات نہتے فلسطینی شہید اور 375 کو گرفتار کرکے جیلوں میں ڈالا گیا۔
رپورٹ کے مطابق اپریل میں صہیونی فوج کی گولیوں کا نشانہ بننے والے پہلے فلسطینی 22 سالہ سابق اسیر جعفر عوض تھے، جو جان لیوا امراض کی حالت میں اسرائیلی جیل سے رہائی کے بعد اسپتال میں دم توڑ گئےتھے۔ ان کی نماز جنازہ کے جلوس پرصہیونی فوجیوں نے فائرنگ کردی تھی جس کے نتیجے میں ایک ایک چچا زاد زیاد عمرعوض بھی جام شہادت نوش کرگئے۔ ان دونوں شہداء ک تعلق مقبوضہ مغربی کنارے کے جنوبی شہر الخلیل سے تھا۔
صہیونی فوجیوں کی فائرنگ کا نشانہ بننے والے تیسرے فلسطینی کی شناخت محمد جاسم کراکرہ کے نام سے کی گئی تھی جسے رام اللہ میں شہید کردیا گیا۔
اپریل میں قابض فوج کی ریاستی دہشت گردی کی بھینٹ چڑھنے والے فلسطینیوں میں 22 سالہ علیوہ نضال علیوہ کا تعلق غزہ کی پٹی سے تھا۔ سترہ سالہ علی محمد سعید ابو غنام کو بیت المقدس میں گولیوں سے بھون دیا گیا۔ وہ اپریل میں شہید ہونے والے پانچویں فلسطینی ہیں۔ ان کے بعد 20 سالہ محمود یحییٰ ابو جحیشہ کو الخلیل جبکہ محمد مراد صالحی یحییٰ کو مغربی کنارے کے جنین شہر میں گولیاں مارکرشہید کیا گیا۔
قابض فوج نے اپریل میں مجموعی طورپر 375 فلسطینیوں کو حراست میں لیا۔ ان میں 19 خواتین بھی شامل ہیں۔ خواتین میں فلسطینی خاتون رکن قانون ساز کونسل خالدہ جرار بھی شامل ہیں۔ اپریل میں قابض فوج کے ہاتھوں 55 بچے بھی گرفتار کیے گئے جن کی عمریں اٹھارہ سال سے کم تھیں۔ گرفتار کیے گئے 30 فلسطینیوں کو انتظامی حراست میں رکھا گیا۔ سب سے زیادہ گرفتاریاں بیت القمدس سے کی گئیں جہاں سے حراست میں لیے گئے افراد کی تعداد 113 رجسٹرڈ کی گئی ہے۔ اس کے بعد دوسرے نمبر پرالخلیل شہر رہا جہاں سے 86 فلسطینیوں کو حراست میں لیا گیا اور نابلس سے 54 فلسطینی گرفتار کیے گئے۔ بیت لحم سے 40 ، رام اللہ سے 29 ، جنین سے 26 ، قلقیلیہ سے 11 طولکرم سے چار اور سلفیت سے دو فلسطینیوں کو حراست میں لیا گیا۔ گیارہ فلسطینیوں کو غزہ کی پٹی سے گرفتار کیا گیا۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین