اسرائیلی جیلوں میں مہینوں کی بھوک ہڑتال کے بعد رہا ہونے والے فلسطینی اسیر ایمن شراونہ غزہ پہنچ گئے۔ صہیونی عقوبت خانوں میں طویل بھوک ہڑتال کے باعث متعدد بار موت کے قریب پہنچ کر واپس زندگی کی طرف آنے والے شراونہ کا غزہ میں پرتپاک استقبال کیا گیا۔
ایمن شروانہ جیسے ہی غزہ داخل ہوئے تو سیکڑوں افراد ان کے استقبال کے لیے موجود تھے اور سب نے ان سے مصافحہ کرنے اور انہیں رہائی کی مبارک باد دینے کے لیے ان کی گاڑی کا گھیراؤ کرلیا۔ غزہ کی فلسطینی حکومت کے اعلی عہدیداران نے ان کے استقبال کے لیے موجود تھے۔
استقبال کے لیے آنے والوں نے شراونہ کے حق میں زبردست نعرے بازی کی۔ اس موقع پر فلسطینی وزیر برائے امور اسیران ڈاکٹر عطا اللہ ابو السبح نے کہا کہ ایمن شروانہ نے یکم جولائی 2012ء سے بھوک ہڑتال کر رکھی تھی، اتنی طویل بھوک ہڑتال کرکے انہوں نے اپنے آہنی ارادوں سے اسرائیل کی ظالمانہ حکومت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا۔
فلسطینی وزیر کی جانب سے جاری بیان میں کہا کہ ہماری پوری خواہش تھی کہ ایمن شروانہ کی رہائی ان کے اپنے شہر الخلیل میں ہوتی تاہم ان کا ایک فلسطینی شہر سے دوسرے شہر میں منتقل ہونا صہیونی عقوبت خانوں میں بیس سال تک ظلم و جبر برداشت کرنے سے بدرجہا بہتر ہے۔
ادھر غزہ پہنچتے ہی ایمن شراونہ کو غزہ سٹی کے الشفا ہسپتال منتقل کردیا گیا جہاں ایک بیڈ پر لیٹے انتہائی نڈھال شراونہ نے اپنی نحیف آواز میں کہا کہ ایک دن اسرائیل کو اپنے بھیانک جرائم کی بھاری قیمت چکانا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ وہ اللہ کے فضل سے ایک روز فاتحین کے ہمراہ دوبارہ مغربی کنارے اور القدس میں داخل ہونگے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ وہ غزہ میں اپنے بھائیوں اور گھر والوں کے درمیان ہی موجود ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کی 260 روز کی طویل بھوک ہڑتال سال 2011ء میں ہونے والے تبادلہ اسیران معاہدے کے تحت رہائی پانے والے اسیران کی مدد و نصرت کے لیے تھی۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین