فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اتوار کو علی الصباح 35 Â سال سے کم عمر کے 223 صہیونی مراکشی دروازے [باب المغاربہ] کے راستے مسجد اقصیٰ میں داخل ہوئے۔ Â صہیونی شرپسند قبلہ اول میں داخل ہونے کے بعد مسجد کے اندرونی اطراف میں گھومتے Â اور سیٹیا بجاتے رہے۔
صہیونی آباد کاروں کے یہ دھاوے ایک ایسے وقت میں جاری ہیں جب کہ دوسری جانب قبلہ اول کی جگہ مزعومہ ہیکل سلیمانی کی پرچارک تنظیموں نے یہودیوں پر زور دیا ہے کہ وہ "ایسٹر” تہوار کے موقع پر زیادہ سے زیادہ تعداد میں "جبل ہیکل”[مسجد اقصیٰ] میں داخل ہو کرمذہبی رسومات ادا کریں۔
اطلاعات کے مطابق صہیونی حکام نے علی الصباح مسجد اقصیٰ کا مراکشی دروازہ صہیونیوں کی آمد روفت کے لیے کھول دیا گیا۔ یہ دروازہ مقامی وقت کے مطابق دن ساڑھے گیارہ بجے تک کھلا رکھا گیا۔
صہیونی آباد کار مسجد میں گھسنے کے بعد باب الرحمۃ تک جا پہنچے جہاں فلسطینی محافظوں اور صہیونی شرپسندوں کے درمیان کھینچا تانی بھی ہوئی۔ تاہم فلسطینی محافظ صہیونیوں کو وہاں سے نکالنے میں کامیاب ہوگئے۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ اتوار کو علی الصباح ہی سے مسجد اقصیٰ کےتمام داخلی اور خارجی راستوں پر اسرائیلی فوج کے مسلح دستے تعینات تھے۔ صہیونی آبادکاروں کی رہنمائی کے لیے مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کرنے والوں میں یہودی ربی بھی شامل تھے جنہوں نے اجتماعی عبادات کی ادائیگی کے لیے "جبل ہیکل” میں آمد ورفت جاری رکھنے Â پر زور دیا۔ خیال رہے کہ صہیونی مسجد اقصی کی تاریخ مسخ کرتے ہوئے اس کے لیے "جبل ہیکل” کی اصطلاح استعمال کرتے ہیں۔
مسجد اقصیٰ کی جگہ ہیکل سلیمانی کے پرچارک انتہا پسند گروپوں میں "امناء جبل ہیکل” نامی گروپ سب سے نمایاں ہے اور اسی گروپ کی جانب سے یہودیوں کو اکثر مسجد اقصیٰ میں اجتماعی عبادات کی ادائیگی کے لیے بلایا جاتا ہے۔