فلسطین میں انسانی حقوق کے لیے سرگرم ایک ادارے نے”خواتین کےعالمی دن” کی مناسبت سے جاری ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ اسرائیل کی جیلوں میں 22 فلسطینی خواتین پابند سلاسل ہیں۔
ان میں سے سات کو مختلف مقدمات کا سامنا ہے جبکہ 15 خواتین اسیرات کو بغیر کسی مقدمہ چلائے جیلوں میں ڈالا گیا ہے۔17 خواتین "ھشارون” جیل میں ہیں، ان میں لینا الجربونی طویل المدتی خاتون اسیرہ بھی شامل ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیم”کلب برائے فلسطین” کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صہیونی فوج کے ہاتھوں حراست میں لی گئی شیرین العیساوی کا تعلق مقبوضہ بیت المقدس سے ہے اور اسے "المسکوبیہ” حراستی مرکز میں رکھا گیا ہے۔ الخلیل کی میسون سویطی اور "نیر مین سالم” کو بیت تکفا، قلقیلیہ کی احلام عیسیٰ کو عسقلان ، ریم حمارشہ کو کو سالم تفتیشی سینٹر میں قید رکھا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی جیلوں میں زیرحراست فلسطینی اسیران کا تعلق فلسطین کے مختلف شہروں سے ہے۔ ان میں سات کا تعلق مقبوضہ نابلس سے ہے۔ ان میں آلاء زیتون، تحریر القنی وئام عصیدہ، فلسطین نجم، مرام حسونہ، زینب ابو مصطفیٰ اور نرمیم سالم شامل ہیں۔
صہیونی جیلوں میں پابند سلاسل طویل المدتی اسیرات میں لینا الجربونی کا پہلا نمبر ہے۔ الجربونی کو سنہ 2002ء میں مقبوضہ فلسطین کے سنہ 1948ء کے مقبوضہ شہر عرابہ البطوف سے حراست میں لیا گیا تھا۔ اسے سترہ سال قید کی سزا کا سامنا ہے۔ سب سے کم عمر فلسطینی اسیرہ مرام حسونہ ہے جس کی عمر 18 سال ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صہیونی دشمن کی جیلوں میں پابند سلاسل فلسطینی خواتین کئی مہلک اور جان لیوا نوعیت کی بیماریوں کا بھی شکار ہیں۔ لینا الجربونی کے معدے میں کئی سال سے سوزش ہے اور اسے صرف سکون آور گولیاں دے کر ٹرخا دیا جاتا ہے۔ نوال السعدی بلند فشار خون اور کمر درد میں مبتلا ہیں۔
انعام الحسنات درد شقیقہ [آدھے سرکا درد] میں مبتلا ہے۔ آیات محفوظ امراض چشم اور طولکرم کی 53 سالہ اسیرہ رسمیہ بلاونہ بلند فشار خون اور شوگر کے مرض میں مبتلا ہیں۔ ان تمام اسیران کے امراض کی سنگینی کے علی الرغم صہیونی جیل حکام کی جانب سے ان کے علاج معالجے کی کوئی کوشش نہیں کی جاتی ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین