فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق فلسطینی امور اسیران اسٹڈی سینٹر کے ترجمان ریاض الاشقر نے ایک رپورٹ میں بتایا کہ اسرائیلی فورسز فلسطینی بچوں کے حقوق کی سنگین پامالیایوں کی مرتکب ہو رہی ہے۔ بچوں کو نہ صرف ظالمانہ طریقے سے حراست میں لیا جاتا ہے بلکہ ان کے خلاف جعلی Â مقدمات قائم کیے جاتے ہیں اور انہیں دوران حراست وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
ریاض الاشقر کا کہنا تھا کہ صہیونی حکام فلسطینی بچوں کو دانستہ طور پر جیلوں میں ڈال کرانہیں دباؤ میں رکھنے کی پالیسی پرعمل پیرا ہے۔ بچوں کو دوران حراست کئی کئی روز تک بھوکا پیاسا رکھا جاتا ہے۔ بزدل صہیونی فلسطینی بچوں پر جسمانی اور ذہنی تشدد سمیت ٹارچر کے تمام مکروہ حربے استعمال کرتے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فلسطینی بچوں کے معاملے میں انتقامی پالیسی میں نسل پرستی کی بدترین اشکال دیکھنے کو ملتی ہیں۔ صحت بچوں کو تو معمول کے مطابق انتقام کا نشانہ بنایا جاتا ہے مگر معذور بچوں کو بھی معاف نہیں کیا جاتا۔ صہیونی فوج نے گذشتہ برس ایک 16 سالہ بچے عمر ثوابتہ کو حراست میں لے کر جیل میں ڈالا حالانکہ وہ سماعت سے محروم ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حراست میں لیے گئے فلسطینی بچوں کو نسل پرستانہ اسرائیلی قوانین کا سامنا ہے۔ بچوں کو حراست میں لینے کے بعد انہیں غیرمعینہ مدت تک انتظامی قید میں ڈالا جاتا ہے۔ بعض فلسطینی بچوں کو عمر قید کی سزائیں دینے کی منظوری دی گئی، 20 بچوں کو انتظامی قید میں ڈالا گیا۔
گھروں پر نظربندی
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ برس اسرائیلی عدالتوں سے فلسطینی بچوں کو جیلوں میں ڈالنے کے ساتھ ساتھ انہیں بھاری جرمانے کرنے اور گھروں پر نظر بند رکھنے کی سزائیں بھی سنائی گئیں۔ سال 2016ء کے دوران صہیونی ریاست کی عدالتوں سے فلسطینی بچوں کو گھروں پر نظر بند رکھنے کے 80 فیصلے صادر کئے گئے۔20 بچوں کو ان کے گھروں سے بھی دوسرے علاقوں میں بھیجا گیا۔ 60 بچوں کو ’فیس بک‘ پر اسرائیل کے خلاف اشتعال پھیلانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔ اس دوران نام نہاد الزامات کے تحت فلسطینی بچوں کو بھاری جرمانے کیے گئے۔ فلسطینی بچوں سے مجموعی طور پر پانچ لاکھ شیکل سے زیادہ رقم جرمانوں کی شکل میں بٹور لی۔
ظالمانہ سزائیں
کم عمر ہونے کے باوجود اسرائیلی عدالتوں کی طرف سے فلسطینی بچوں کو ظالمانہ سزائیں بھی دی جاتی ہیں۔ ویسے تو اس کی کئی مثالیں موجود ہیں۔ فلسطینی بچوں کو دی گئی سنگین سزاؤں کا اندازہ لگانے کے لیے عمر قید کی سزائیں کافی ہیں۔ ایک 16 سالہ فلسطینی لڑکے مراد بدر ادعیس کو صہیونی عدالت سے 17 لاکھ 50 ہزار شیکل جرمانہ کی سزا سنائی گئی۔ ایک دوسرے فلسطینی بچے احمد صالح مناصرہ (عمر 14 سال) 12 سال قید کی سزا سناجئی گئی اور ایک لاکھ 80 ہزار شیکل جرمانہ کیا گیا۔15 سالہ محمد تیسیر طہ کو اور17 سالہ منذر طلال ابو میالہ کو 11 ماہ قید اور 50 ہزار شیکل جرمانہ کیا گیا۔