غزہ – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیلی فوج کی جانب سے فلسطینی ماہی گیروں کے خلاف کریک ڈاؤن، ان کی بلا جواز گرفتاریاں اور کشتیاں ضبط کرنے کا سلسلہ معمول بن چکا ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق فلسطینی اسیران اسٹڈی سینٹر کی طرف
سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سال 2016ء کے دوران صہیونی فورسز نے غزہ کی پٹی کے 125 فلسطینی ماہی گیروں کو حراست میں لینے کے بعد جیلوں میں ڈالا۔فلسطینی اسیران اسٹڈی سینٹر کے شعبہ اطلاعات کے سربراہ ریاض الاشقرنے بتایا کہ صہیونی فوج کی جانب سے غزہ کی پٹی کے ماہی گیروں کے خلاف کریک ڈاؤن میں غیرمعمولی اضافہ سامنے آیا ہے۔ گذشتہ برس سمندر میں مچھلیوں کا شکار کرکے اپنے اہل وعیال کے لیے روزی روٹی کا اہتمام کرنے والے 125 فلسطینی ماہی گیروں کو حراست میں لیا گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فلسطینی ماہی گیروں کی گرفتاریوں میں سال 2015ء کی نسبت Â 250 فی صد اضافہ ہوا ہے۔ 2015ء میں اسرائیلی بحریہ کے ہاتھوں 52 فلسطینی ماہی گیر گرفتار کیے گئے تھے جب کہ 2016ء میں یہ تعداد 125 تک جا پہنچی ہے۔ ان میں ایک 15 سالہ بچہ ایمن محمد سلطان بھی شامل ہے جسے اسرائیلی فوج نے گولیاں مار کر شدید زخمی کیا اور بعد ازاں حراست میں لے لیا گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صہیونی فوج کی جانب سے نہ صرف فلسطینی ماہی گیروں کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا گیا بلکہ ان کی کشتیوں اور ماہی گیری کے لیے استعمال ہونے والے سامان کی ضبطی کے واقعات میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ گذشتہ برس اسرائیلی فوج کی جانب سے فلسطینی ماہی گیروں کی دسیوں کشتیاں ضبط کی گئیں، متعدد کو ناکارہ بنا دیا گیا۔ آخری دو ماہ میں صہیونی فوج نے 42 فلسطینی ماہی گیروں کو حراست میں لیا گیا۔