مقبوضہ فلسطین میں یہودی آبادی کاری منصوبوں پر نگاہ رکھنے والی انجمن نے اپنی حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ برس مقبوضہ بیت المقدس کے مشرقی علاقوں میں ریکارڈ تعداد میں یہودی آبادکاری منصوبوں کی منظوری دی گئی ہے۔
یہودی آبادکاری مخالف انجمن ‘عیر عمیم’ نے جمعرات کو جاری کردہ اپنی رپورٹ میں بتایا کہ اسرائیلی حکومت نے سن 2012ء کے دوران مقبوضہ بیت المقدس میں 2386 رہائشی یونٹس تعمیر کرنے کی تجاویز پیش کیں جبکہ گزشتہ دس برسوں کے اعداد و شمار کی روشنی میں اسی علاقے میں سالانہ 726 رہائشی یونٹس تعمیر کرنے کی تجویز پیش کی جاتی رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس اسرائیلی حکومت نے مغربی کنارے اور مقبوضہ بیت المقدس میں یہودیوں کے لئے 6932 رہائشی یونٹس تعمیر کرنے کی منظوری دی جبکہ سن 2011ء میں انہیں علاقوں میں 1772 اور 2010ء میں صرف 569 مکانات تعمیر کرنے کی اجازت دی تھی۔
گزشتہ برس یہودیوں کے لئے مکانات کی تعمیر کے بڑے منصوبے ‘گیلو، ہارحوما اور جنوبی القدس میں جفعات ھمطوس اور شمالی القدس کی بسغات زئیف اور راموت شلومو یہودی بستیوں میں منظور کئے گئے۔ ان میں ای 1- ریجن میں منظور کی جانے والی یہودی بستیاں شامل نہیں ہیں۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین