اسرائیلی پلاننگ اور بلڈنگ کمیٹی نے گزشتہ روز یروشلم کی فلسطینی زمینوں پر تعمیر ہونے والی یہودی نستی نفیہ یعقوب میں 16 نئی عمارتیں تعمیر کرنے کا پرمٹ جاری کیا ہے جو کہ 165 ہائوسنگ یونٹ پر مشتمل ہوں گی۔
یہودی بستیوں کے ماہر ریسرچر احمد ساب لبن نے ایک بیان میں یہ بتایا ہے کہ نئی تعمیر ہونے والی عمارتیں نفیہ یعقوب بستی کو قریبی بستی بسغات زئیف کی جانب بڑھا دیں گی۔ ان یونٹس کی تعمیر ایسے علاقے پر ہوگی جو کہ ان دونوں بستیوں کے درمیان موجود ہے اور ان کا مقصد یروشلم کی شمالی سرحدوں کو مغربی کنارے سے علیحدہ کرنا ہے۔
ساب لبن کا کہنا ہے کہ ان یونٹس کی تعمیر نفیہ یعقوب بستی کو تعمیر کے ایک بڑے منصوبے کی نمائندگی کرتی ہے جو کہ 2008 میں منظور ہوا اور اس میں 393 ہائوسنگ یونٹس کی تعمیر کا منصوبہ تیار کیا گیا تھا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ سال 2009 کے شروع میں اسرائیلی وزارت ہائوسنگ نے ان یونٹس کی تعمیر کے لئے ٹینڈر جاری کئے تھے۔
ریسرچر کے مطابق اس منصوبے سے ہمیں یروشلم کے رہائشیوں کے خلاف روا رکھی گئی نسلی تعصب کی پالیسی کا پتہ چلتا ہے۔ اسرائیلی حکام مشرقی یروشلم کے فلسطینیوں کو چار منزلوں سے زیادہ کے گھر تعمیر نہیں کرنے دیتے اور فلسطینیوں کو بلڈنگ پرمٹ جاری نہیں کرتے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ قابض حکام نے نئے ہائوسنگ یونٹس کی تعمیر کی جگہ کے قریب ہی ایک نئے آبادکاری منصوبے کی تیاریاں ہورہی ہیں جس کا مقصد بسغات زئیف بستی میں 625 نئے ہائوسنگ یونٹس کی تعمیر کرنا ہے جس کے نتیجے میں اسے بیت حانینہ قصبے کی جانب توسیع دی جائے گی۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین