(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) صیہونی فوج نے غزہ کے اسکول پر بمباری کی تھی جس کے نتیجے میں14 بچوں سمیت 42 فلسطینی شہید اور سیکڑوں زخمی ہوگئے تھے۔
6 جنوری 2009 کی سہ پہر، صیہونی فوج کے ٹینکوں نے غزہ کی پٹی کے شمالی علاقے جبالیہ میں اقوام متحدہ کے الفخورہ اسکول اور اس کے اطراف میں فلسطینیوں پر وحشیانہ بمباری کی تھی، جس میں کم از کم 14 بچوں سمیت 42 فلسطینی ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے تھے ،گذشتہ روز اس قتل عام کو 14 سال بیتے جانے پر جائے وقوعہ پر 14 ویں برسی کا اہتمام کیا گیا۔
مقبوضہ فلسطین یوں تو پورا ہی صہیونیوں کے ہاتھوں غیر محفوظ ہے لیکن محصور شہر غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے سامنے سب سے زیادہ متاثر ہے یہاں اسکول ، کالج ، عبادت گاہ اور اسپتال کوئی بھی مقام ایسا نہیں ہے جو اسرائیلی جارحیت سے محفوظ ہو ہر ایک کو ہر جگہ نشانہ بنایا جاتا ہے۔ بچے، مرد، عورتیں اور بوڑھے سب اسرائیلی وحشیانہ بربریت کا کسی بھی وقت نشانہ بنتے رتے ہیں ۔
فلسطینی ذرائع نے بتایا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں 14 بچے تھے۔ اس دوران ایک ہی خاندان کے 10 افراد اسرائیلی بمباری کا نشانہ بنے۔
یہ قتل عام 2008 میں غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے دوران ہوا جو 29 دسمبر 2008 کو شروع ہوا تھا۔ یہ جارحیت 23 دن تک جاری رہی۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے ابتدائی طور پر دعویٰ کیا تھا کہ یہ بمباری الفخرہ اسکول سے ہونے والی گولیوں کے جواب میں کی گئی تھی۔ اقوام متحدہ کے ایک بیان میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ اسکول سے کوئی فائرنگ نہیں ہوئی۔