(فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیل کے داخلی سلامتی کے خفیہ ادارے ’’شاباک‘‘ نے اپنی ایک رپورٹ میں اعتراف کیا ہے کہ پچھلے چند ماہ کے دوران فوج اور سیکیورٹی اداروں نے مزاحمتی کارروائیوں کی منصوبہ بندی کے شبے میں 1200 فلسطینیوں کو حراست میں لیا ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق عبرانی نیوز ویب پورٹل ’’وللا‘‘ کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ فوج اور خفیہ اداروں نے پچھلے چند ماہ کے دوران کم سے کم بارہ سو فلسطینی شہریوں کو محض شبے کی بنیاد پر حراست میں لیا ہے۔صہیونی حکام نے فلسطینی شہریوں کی بڑی تعداد میں گرفتاری کو فلسطینی تحریک مزاحمت کی کمر پرکاری ضرب قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ کریک ڈاؤن نے فلسطینیوں کی مزاحمتی قوت کا زور کم کر دیا ہے۔
اسرائیل کے عسکریہ تجزیہ نگار امیر بوخبوط کا کہنا ہے کہ اسرائیلی خفیہ ادارے فلسطینی مزاحمت کاروں کی پروفائل پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور یہ بتانے کی کوشش میں ہیں کہ کون کون سے فلسطینی فدائی حملوں کی کوشش کر رہے تھے مگر انہیں گرفتار کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ برس اکتوبرکے بعد سے جاری تحریک انتفاضہ کے دوران اب تک 220 کے لگ بھگ فلسطینی جام شہادت نوش کر چکے ہیں جب کہ ہزاروں کی تعداد میں فلسطینیوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صہیونی فورسز نے گذشتہ چند ماہ کے دوران 1200 فلسطینیوں کو حراست میں لینے کا دعویٰ کیا ہے حالانکہ سنہ 2015ء کے بارہ مہینوں میں کل 2900 فلسطینیوں کو حراست میں لیا گیا تھا۔
اسرائیلی خفیہ ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے رواں سال کے دوران غرب اردن اور بیت المقدس میں اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے 55 مزاحمتی سیل توڑے اور ان کے دسیوں ارکان کو حراست میں لیا ہے۔