امور اسیران و انسانی حقوق کے فلسطینی مرکز کے مطابق اسرائیلی عقوبت خانوں میں اس وقت بارہ فلسطینی خواتین زیر حراست ہیں، جن کو اپنے قومی حقوق کی بات کرنے کی پاداش میں ظلم و ستم اور طرح طرح کی تکالیف کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
تاہم پوری دنیا میں خواتین کے حقوق کا دم بھرنے والی عالمی برادری نے صہیونی عقوبت خانوں میں بغیر کسی جرم کے رکھی جانے والی ان خواتین پر ڈھائے جانے والے مظالم پر چپ سادھ رکھی ہے۔ ادھر ملک ملک، شہر، شہر اور قریہ قریہ خواتین کے حقوق کا واویلا کرنے والی این جی اوز کو بھی فلسطینی اسیرات سے ان کے چھینے گئے حقوق کی جانب توجہ کرنے کی ضرورت محسوس نہیں ہو رہی۔
انسانی حقوق مرکز ، فلسطین ’’احرار‘‘ کے ڈائریکٹر فواد الخفش نے اسرائیل کی بدنام زمانہ ھشارون جیل میں قید فلسطینی اسیرات پر حالیہ دنوں بڑھائی جانے والی سختیوں سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ان خواتین کے حالات دن بدن ناگفتہ بہ ہوتے جا رہے ہیں۔
فواد الخفش نے بتایا کہ اسرائیلی حکام اول تو ان اسیرات کو علاج کی سہولت ہی مہیا نہیں کر رہے اگر کسی کے لیے ڈاکٹر کا بندوبست کر بھی دیا جائے تو وہ اتنی تاخیر سے ہوتا ہے کہ مرض انتہائی شدید حالت میں پہنچ چکا ہوتا ہے جس کا علاج بھی انتہائی مشکل ہوجاتا ہے۔
اسیرات میں موجود بیمار خواتین پر مزید ظلم یہ ڈھایا جارہا ہے کہ ان کو اپنی پیاروں کی ملاقات سے محروم کردیا گیا ہے جس کی وجہ سے دنیا کے سامنے ان اسیرات کی تکلیف دو گنا ہو جاتی ہے۔ اسرائیلی جیل انتظامیہ کی خواتین اہلکاروں کا رویہ انتہائی توہین آمیز ہے۔
ان پاکباز خواتین کو بات بات پر گالیوں، استہزاء اور انتہائی فحش القابات سے نوازا جا رہا ہے۔ مرکز نے دنیا بھر کی انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ صہیونی عقوبت خانوں میں آکر صنف نازک کے ساتھ برتے جانے والے اس انسانیت سوز برتاؤ کا مشاہدہ کریں اور ان کی رہائی کے لیے سنجیدہ اقدامات اٹھائیں۔
مرکز کے مطابق اسرائیلی زیر حراست فلسطینی خواتین میں نوال سعدی، آلاء ابو زیتون، لینا جربونی، آلاء جعبہ، ھدیل ابو ترکی، منار زواھرہ، انتصار صیاد، انعام حسنات، آیات محفوظ، اسماء بطران، منی قعدان اور سلوی حسان شامل ہیں۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین