فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق ’کیو پریس‘ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جولائی کے دوران یہودی آباد کاروں کے قبلہ اوّل پر دھاؤں میں غیرمعمولی اضافہ دیکھنے میں آیا۔ اس دوران یہودی آباد کاروں کی جانب سے نہ صرف مذہبی اشتعال انگیزی کا مظاہرہ کیا گیا بلکہ قبلہ اوّل میں یہودی آبادکاروں کی شادیوں کی خفیہ تقریبات بھی رچائی گئیں۔ مسجد اقصیٰ کے محافظوں کو ایک منظم مہم کے تحت نشانہ بنایا گیا۔ انہیں حراست میں لیا گیا اور مسلسل ہراساں کیا جاتا رہا۔ جولائی کے دوران مسجد اقصیٰ کے سدنہ کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ متعدد فلسطینی نمازیوں اور مسجد کے محافظوں کو گرفتار کرنے کے بعد انہیں قبلہ اوّل سے بے دخل کیا گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جولائی کے دوران یہودی آباد کاروں کی بڑی تعداد کا قبلہ اوّل پردھاوا بولنا خطرے کی گھنٹی ہے کیونکہ اگست کا مہینہ یہودی شرپسندوں کے قبلہ اوّل پر دھاؤں کا سب سے اہم مہینہ قرار دیا جاتا ہے۔ اس لیے خدشہ ہے کہ رواں ماہ کے دوران یہودی اشرار جولائی کی نسبت زیادہ تعداد میں مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کے مرتکب ہوں گے۔ کیونکہ 9 اگست کو یہودی مذہبی گروپ ہیکل سلیمانی کی یاد مناتے ہیں اور اس دن مسجد اقصیٰ میں جمع ہو کر مذہبی اشتعال انگیزی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جولائی اوائل میں ماہ صیام کے آخری ایام میں بھی یہودی آباد کاروں کی قبلہ اوّل کی بے حرمتی کا سلسلہ جاری رہا۔
اس دوران 874 یہودی آباد کاروں نے مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کی۔ عام یہودی آباد کاروں کے علاوہ انٹیلی جنس اداروں کے 127 اہلکاروں اور 49 یہودی طلباء بھی قبلہ اوّل میں داخل ہوئے اور مذہبی رسومات کی ادائیگی کی آڑ میں قبلہ اوّل کی بے حرمتی کا ارتکاب کیا۔
قبل ازیں جون کے مہینے میں 313 یہودیوں نے مسجد اقصیٰ میں داخل ہو کر مذہبی رسومات کی ادائیگی کی آڑ میں قبلہ اوّل کی بے حرمتی کی، جن میں انٹیلی جنس اداروں کے 96 اہلکار بھی شامل ہیں۔