مقدسی ذرائع نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی حکام مشرقی مقبوضہ بیت المقدس کے گرد یہودی بستیوں کا حصار قائم کر کے اسے باقی شہر سے کاٹنے کے منصوبے پرعمل پیرا ہیں۔ صہیونی حکام نے گریٹر القدس اس منصوبے کو E1 کا نام دیا ہے۔
القدس نیشنل پیپلز کانفرنس کے ایگزیکٹیو سیکرٹری یونس العموری نے اتوار کے روز رام اللہ میں نیوز کانفرنس کو بتایا کہ قابض حکام اس منصوبے کے ذریعے مشرقی القدس کو اس کے مضافات سے کاٹ کر معالیہ ادومیم، بلدیہ ابو دیس اور بیت المقدس کے مشرقی گاؤں حزمہ کی جانب جانے والی اراضی کے گرد حصار قائم کرنا چاہتے ہیں۔اس منصوبے کی تکمیل سے مشرقی بیت المقدس کو فلسطینی ریاست کا دارلحکومت بنانے کا خواب چکنا چور ہو جائے گا کیونکہ شہر مکمل طور پر مقبوضہ غرب اردن سے کٹ جائے گا۔ نیز گریٹر القدس کا رقبہ 600 مربع کلومیڑ تک پھیل کر غرب اردن کے 10 فیصد علاقے تک پھیل جائے گا۔العموری نے بتایا کہ ایک مماثل پیش رفت میں قابض حکام مسجد اقصی کی جنوبی میونسپلٹی سلوان میں زیر زمین سرنگیں کھود رہے ہیں تاکہ اسے حائط البراق سے ملایا جا سکے۔ حکام نے قدیمی میونسپلٹی میں ضروری ترمیم کے نام پر میونسپلٹی کی تاریخی شناخت مٹانے کا کام شروع کر رکھا ہے۔انہوں نے بتایا کہ تاریخی اہمیت کے شہر کو یہودی رنگ میں رنگنے کے منصوبے القدس میونسپلٹی کی ڈسٹرکٹ کمیٹی کی منظوری کے لئے پیش کئے گئے ہیں۔ العموری نے خبردار کیا کہ القدس کو مکمل طور پر یہودیانے کے لئے پیش کئے جانے والے یہ آخری منصوبہ ہو سکتا ہے۔