اسرائیل کی ایک خاتون جج نے پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کوحکم دیا ہے کہ وہ انتہا پسند یہودیوں کی مسجد اقصیٰ میں رسومات کی ادائیگی کے دوران ان کا تحفظ یقینی بنائیں۔
صہیونی جج کا کہنا ہے کہ مسجد اقصیٰ میں یہودیوں کے داخلے پر مسلمانوں کے تحفظات بے بنیاد ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق مقبوضہ بیت المقدس کی ایک مجسٹریٹ عدالت کی جج نے یہودیوں کے مسجد اقصیٰ میں داخلے کی ممانعت کے حق میں دی گئی درخواست میں فیصلہ دیتے ہوئے کہا کہ پولیس کو مسلمانوں کے تحفظات کو خاطر میں لائے بغیر یہودیوں کو مسجد اقصیٰ میں داخلے کی ہرممکن سہولت فراہم کرنی چاہیے اور انہیں ہرممکن تحفظ دلانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کی یہودیوں کی مسجد اقصیٰ میں داخلے کی مخالفت بلا جواز ہے۔
اس موقع پر پولیس نے مسجد اقصیٰ میں رسومات کی ادائیگی کے دوران مسلمانوں سے لڑائی کے الزام میں گرفتار ایک یہودی کو بھی عدالت میں پیش کیا گیا۔ عدالت کی جج نے کہا کہ مسجد اقصیٰ میں یہودیوں کے داخلے کے لیے مسلمانوں کی اجازت اور منظوری ضروری نہیں ہے اور نہ ہی یہ جگہ صرف مسلمانوں کے لیے مخصوص ہے۔ یہودیوں کو بھی مسجد اقصیٰ میں عبادت کی ادائیگی کی اجازت ہونی چاہیے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی جج کی جانب سے یہودی انتہا پسندوں کو قبلہ اول میں داخلے کی اجازت ایک ایسے وقت میں دی ہے جب دوسری جانب بڑی تعداد میں یہودیوں کی قبلہ اول میں داخلے کے باعث فلسطینیوں میں تشویش پائی جا رہی ہے۔ حالیہ دنوں کے دوران انتہا پسندوں اورفلسطینی نمازیوں کے درمیان مسجد اقصیٰ کے صحن میدان جنگ کا منظر پیش کرتے رہے ہیں۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین