اقوام متحدہ کے انسانی حقوق دفتر سے جاری رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی صہیونی حکومت بے گناہ فلسطینیوں کے خلاف انسانیت سوز کا ارتکاب کرنے والے اپنے فوجیوں اور یہودی آباد کاروں کے خلاف قانونی کارروائی کرنے سے یکسر چشم پوشی کر رہی ہے۔
جنیوا میں انسانی حقوق کے ڈپٹی ہائی کمشنر نے کیونگ اکانگ نے انسانی حقوق کمیشن کے اجلاس میں بتایا کہ اسرائیل فلسطینیوں اور ان کی املاک کے خلاف حملے کرنے والے انتہاء پسند یہودی آباد کاروں اور متشدد فوجیوں کے خلاف قانونی اقدامات اٹھانے میں ناکام ہوچکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک فلسطینی خاتون اور اس کی بیٹی کے قتل میں ملوث اسرائیلی فوجی کیخلاف تحقیقات مکمل ہونے کے باوجود اس پر فرد جرم عائد نہیں کی گئی، اسی طرح تین یہودیوں نوجوانوں کی جانب سے ایک فلسطینی خاندان پر پٹرول بموں سے حملے کے بعد انہیں گرفتار ہوئے پانچ روز بیت گئے ہیں مگر ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا امکان دور دور تک نظر نہیں آرہا۔
رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ اسرائیلی فوجیوں اور یہودیوں کی جانب سے فلسطینیوں پر حملوں کا یہ طرز انتہائی قدیم ہے، بعض اوقات تو فلسطینیوں کی املاک پر کیے جانے والے یہ حملے انتہائی تیز ہو جاتے ہیں، انہوں نے زور دیا کہ اسرائیل پر لازم ہے کہ فلسطینیوں پر ہونے والے ان حملوں کو روکے۔ اسرائیلی حکومت کو چاہیے کہ وہ اپنے اہلکاروں کی جانب سے فلسطینیوں کیخلاف کیے جانے والے مظالم کا نوٹس لے اور ذمہ داروں کو عدالت کے کٹہرے میں کھڑا کرے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ یہودی آباد کاروں اور فوجیوں کی جانب سے اگست کے مہینے سے اب تک فلسطینیوں کے پانچ سو سے زائد زیتون کے درخت جلائے جا چکے ہیں مگر اس جرم میں کسی کے خلاف بھی کارروائی نہیں ہوئی۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین