مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق مسجد اقصیٰ سے تعلق مضبوط بنانے کے خصوصی فلسطینی پروگرام کے تحت کفر عقب قصبے کے دسیوں خاندان اتوار کو مقامی وقت کے مطابق صبح ساڑھے آٹھ بجے مسجد اقصیٰ میں آنا شروع ہوئے۔ کفر عقب سے مسجد اقصیٰ تک پہنچنے میں راستے میں انہیں قلندیا چیک پوسٹ سے بھی گذرنا پڑا جہاں صہیونی فوجیوں نے ان کی جامہ تلاشی لی اور ان کے سامان کو بھی چیک کیا گیا۔
بعد ازاں مقامی فلسطینی خاتون سماجی کارکن ام فارس نے مرکزاطلاعات فلسطین کو بتایا کہ ہمارے پیارے پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو مساجد میں آنے کی تلقین کی اور چل کر اللہ کے گھروں تک پہنچنے کی ہدایت کی ہے۔ ہم اسی ہدایت کی روشنی میں مسجد اقصیٰ کی طرف عازم سفر ہیں۔ یہ جگہ صرف مسلمانوں کے لیے مخصوص ہے اور کسی بھی دوسری مسجد سے زیادہ ہماری توجہ کی مستحق بھی ہے۔
ام فارس نے بتایا کہ گذشتہ ہفتے کفر عقب قصبے کی جامع مسجد تمیم الداری سے اعلان کیا گیا تھا کہ کفرعقب کے شہری بھی مسجد اقصیٰ سے اپنا تعلق مضبوط بنانے کے لیے اتوار کو خاندان کی شکل میں مسجد اقصیٰ میں جائیں۔ ہم نے تمام احباب کو یہ پیغام پہنچایا اور پوری تیاری کے ساتھ ہم قبلہ اول میں آئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری دلی خواہش تھی کہ ہم ایک پورا دن قبلہ اول کے صحنوں میں گذاریں۔ آج کفرعقب کی باشندوں نے اپنی اس دیرینہ خواہش کی تکمیل کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ راستے میں جگہ جگہ ہمیں صہیونی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی جانب سے روکنے کی بھی کوششیں کی گئیں مگر ہم نے تمام رکاوٹیں توڑ کرقبلہ اول میں پہنچنے کا عزم کررکھا تھا۔
یہودی شرپسندوں کو قبلہ اول سے روکنے کی کوشش
خیال رہے کہ حال ہی میں بیت المقدس میں مقامی شہریوں نے یہودی آباد کاروں کو قبلہ اول میں داخل ہونے اور مقدس مقام کی بے حرمتی سے روکنے کے لیے اس منفرد پروگرام کا آغاز کیا ہے۔ اس پروگرام کے تحت ہراتوار کو بیت المقدس کی کسی ایک کالونی یا قصبے کے شہری اجتماعی شکل میں قبلہ اول میں آتے ہیں اور پورا دن قبلہ اول میں گذارنے کی سعادت حاصل کرتے ہیں۔ خاندان کی شکل میں آنے والے شہری کھانے پینے کا سامان بھی ساتھ لاتے ہیں۔
گذشتہ روز کفر عقب کے شہریوں نے قبلہ اول سے اپنی اٹوٹ محبت کا اظہار کیا۔ اس موقع پربچوں کے جذبات بھی دیدنی تھے۔ ایک پندرہ سالہ بچی نے کہا کہ ہم اس لیے آئے ہیں تاکہ یہودی بلوائیوں کو قبلہ اول میں اپنے ناپاک قدم رکھنے سے روکیں۔
انہوں نے کہا کہ قبلہ اول کا دفاع ہماری ذمہ داری اور فرض ہے اور آج ہم یہی فرض نھبانے آئے ہیں۔
ایک دوسرے بچے محمد علیان کا کہنا تھا کہ میں خود کو مسجد اقصیٰ میں دیکھ کر بہت خوش ہوں۔ میرے دوست بھی میرے ساتھ ہیں۔ ہمیں بتایا گیا کہ ہم نے وضو کیسے کرنا ہے اور جا جماعت نماز کیسے ادا کرنا ہے۔ ہم نماز کی ادائی کے ساتھ ساتھ مسجد کے گرائونڈ میں کھیلتے بھی رہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین