قطر کے معروف عربی ٹی وی چینل اور عرب ممالک کے مقبول نشریاتی ادارے”الجزیرہ” کی جانب سے مسلسل نو ماہ کی تحقیقات کے دوران یہ پتہ چلایا گیا ہے
کہ سات سال قبل رام اللہ میں بیمار ہونے کےبعد فرانس میں دوران علاج وفات پانے والے فلسطینی رہ نما یاسرعرفات کو زہر دے کرمارا گیا تھا۔
الجزیرہ ٹی وی کی جانب سے کی جانے والی تحقیقات میں بتایا یا ہے کہ یاسر عرفات مرحوم کے معدے سے لیے گئے خوراک اور گوشت کے نمونوں سے سوئٹرزلینڈ کی ایک لبیارٹری کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ سابق فلسطینی صدر یاس عرفات کو جسم میں آہستہ آہستہ اثر کرنے والی مہلک زہر دی گئی تھی جس کے نتیجے میں وہ وفات پا گئےتھے۔ رپورٹ کی تیاری میں سابق صدر کے قریب رہنے والی بعض عینی شاہدین کے بیانات بھی قلم بند کیے گئے ہیں اور تحقیقات میں ان سے مکمل معاونت لی گئی ہے۔
ٹی وی رپورٹ کے مطابق یاسر عرفات کی موت کے بارے میں اس سے قبل فرانس کے دارالحکومت پیریس کے ڈاکٹروں نے بھی تحقیق کی تھی، اس تحقیق میں بھی وہ اس نتیجے تک پہنچے تھے کہ یاسر عرفات کو زہر دے کر مارا گیا۔ اس کے علاوہ یہ بات فلسطینی اتھارٹی کے ہیڈ کواٹر رام اللہ میں بھی مسلسل گردش کرتی رہی ہے کہ سابق صدر کو زہر دےکر مارا گیا۔ اس ضمن میں فتح کے سابق منحرف لیڈر محمد دحلان کا نام بھی لیا جاتا ہے کہ زہر دیے جانے کا عمل اس کی نگرانی یا حکم پر کیا گیا تھا۔
الجزیرہ ٹی وی کے ذریعے کی گئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ سابق فلسطینی رہ نما کے پراسرار قتل کے بارے میں کئی سال قبل پیدا ہونے والے شکوک ے بادل چھٹ نہیں سکے ہیں۔ کچھ حلقوں کا خیال ہے کہ یاسر عرفات کو ایڈز یا سرطان جیسے موذی اور مہلک امراض میں سے کوئی مرض لاحق تھا جس کے نتیجے میںان کی موت واقع ہوئی، لیکن طبی سائنس کی تحقیقات اس طرح کی کسی بیماری کی نشاندہی نہیں کرتی ہیں بلکہ ان سے ظاہر ہوتا ہے کہ انکے جسم میں ایک مہلک زہر داخل کیا گیا تھا جو بارہ اکتوبر سنہ دو ہزار چار کو ان کی اچانک وفات کا باعث بنا۔
الجزیرہ کے زیراہتمام کی گئی تحقیقات میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ فرانس میں موجود ڈاکٹروںنے یاسر عرفات مرحوم کے دانوں حتیٰ کے ان کے پہننے کے کپڑوں کا بھی باریک بینی سے جائزہ لیا۔ اس دوران سابق صدرکے کپڑوں کے ساتھ”البونیم” نامی ایک مادے کی کچھ مقدار بھی ملی ہےجو مہلک شعاعیں خارج کرکے کسی بھی زندہ چیز کو موت کے گھاٹ اتا رسکتی ہے۔ سوئٹرز لینڈ کے شہر سوزان میں ہونے والی ان تحقیقات میں ڈاکٹروں نے اس خطرناک مادے پر مزید کام کیا اور اس کے مضرصحت ہونے کے بارے میں تحقیقات کیں۔ ان تحقیقات کے نتیجے میں ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ان شعاعوں کے اثرات یاسر عرفات کےخون، ہڈیوں اور پیشاب تک پہنچ چکے تھے جو آخر کار ان کی موت کا موجب بنے ہیں۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہےکہ البونیم نامی مادے کا استعمال عموما خوراک کی اقسام میں نہیں ہوتا بلکہ یہ زیادہ تر جوہری بم تیار کرنے یا خلائی شٹل کی تیاری میں استعمال ہوتا ہے۔ چونکہ ٹھوس اور مائع دونوں حالتوں میں دستیاب یہ دھات نہایت گرم اور طاقت ور ہوتی ہے، یہی وجہ ہے کہ انسانی جسم کے اندر جانے کےبعد یہ جسم میں طاقت ور شعاعیں خارج کرتی ہے۔ان شعاعوں کےنتیجے میں انسانی جسم متاثر ہوتا ہے۔
خیال رہے کہ سانق فلسطینی صدر یاسرعرفات مرحوم کی وفات کے بارے میں ابھی تک کوئی حتمی رپورٹ سامنے نہیں آسکتی ہے۔ سات سال گذر جانے کےباوجود سابق صدر کی جانشین بننے والی فلسطینی اتھارٹی بھی عرفات مرحوم کو زہر دے کر مارنے کی خبروں اور میڈیکل رپورٹس پر تحقیقات کرانے میں ناکام رہی ہے۔ فلسطینی صدر محمود عباس کے زیر انتظام رام اللہ اتھارٹی کیطرف بھی انگلیاں اٹھ رہی ہیں۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین