فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کی عدالت کے بلدیاتی انتخابات سے متعلق فیصلے میں بیت المقدس کو ذکر ‘گول‘ کئے جانے پر سماجی اور سیاسی حلقوں کی طرف سے ایک نئی بحث جاری ہے۔ سوشل میڈیا پر فلسطینی سپریم کورٹ کے اقدام کو بیت المقدس کو فراموش کرنے اور فلسطین کے اٹوٹ انگ کو اہم ترین فیصلوں میں نظر انداز کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
بیت المقدس سے تعلق رکھنے والے فلسطینی تجزیہ نگار راسم عبیدات نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ’فیس بک‘ پر رام اللہ اتھارٹی کی عدالت کے فیصلے پر نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ انہوں نے استفسار کیا کہ کیا فلسطینی سپریم کورٹ بیت المقدس جیسے اہم ترین شہر کو انتخابات سے متعلق فیصلوں میں نظرانداز کر چکی ہے؟ کیا فلسطینی عدالت یہ سمجھتی ہے کہ بیت المقدس کا فلسطینی ریاست کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔
راسم عبیدات کے استفسار پر سوشل میڈیا پر تندو تیز بحث جاری ہے اور سماجی کارکن بڑھ چڑھ کر فلسطینی سپریم کورٹ کے فیصلے پر تنقیدی تبصرے کررہےہیں۔ سماجی کارکنوں کا کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کی عدالت نے اپنے فیصلے سے یہ باور کرانے کی کوشش کی ہے کہ بیت المقدس اس کے ریکارڈ میں شامل ہی نہیں ہے۔ صرف غزہ کی پٹی اور غرب اردن کے شہر اس کا حصہ ہیں۔
