مقبوضہ بیت المقدس (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) مسجد اقصیٰ کے امام اور خطیب الشیخ عکرمہ صبری نے کہا ہے کہ ’صدی کی ڈیل‘ نامی امریکی منصوبہ دراصل صیہونی ریاست کی فلسطینی قوم کے خلاف سازش ہے اور اس سازش کو آگے بڑھانے میں امریکا اسرائیل کی پشت پناہی کر رہا ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق مسجد اقصیٰ میں ماہ صیام کے تیسرے جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے الشیخ عکرمہ صبری نے کہا کہ ’صدی کی ڈیل‘ امریکی لبادے میں اسرائیل کی فلسطینی قوم کے خلاف خطرناک سازش ہے۔الشیخ صبری نے کہا کہ بعض مسلمان اور عرب ممالک بڑی طاقتوں کے پیچھے ہانپ رہے ہیں اور بڑی طاقتیں جن میں امریکا پیش پیش ہے فلسطینی قوم پر صیہونی ریاست کی سازشیں مسلط کرنے میں اسرائیل کی مدد کر رہا ہے۔ امریکا کی طرف سے نام نہاد امن پلان’صدی کی ڈیل‘ کا اعلان کیا گیا۔ حقیقت میں یہ فلسطینی قوم کے خلاف اسرائیل کی امریکی لبادے میں گہری سازش ہے۔
الشیخ صبری نے عالم اسلام کی لاپرواہی، غفلت اور باہمی انتشار کی پالیسی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا اس وقت زمین پر ایک ارب 80 کروڑ مسلمان بستے ہیں مگر وہ سب غفلت کی گہری نیند میں ہیں۔ وہ کتاب اللہ اور سنت رسول کو نافذ کرنے کے بجائے اپنے علاقائیÂ اور فروعی مفادات میں الجھ کر اپنی صلاحیتوں اور وسائل کو ایک دوسرے کے خلاف استعمال کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو اپنی سیاسی قوت کا بالکل اداراک نہیں۔ اگرانہیں اپنی طاقت کا اندازہ ہوتا تو دنیا میں رسوائی ان کا مقدر نہ ہوتی۔
رپورٹ کے مطابق کل جمعہ کو 2 لاکھ 50 ہزار فلسطینیوں میں مسجد اقصیٰ میں جمعہ کی نماز ادا کی۔ اس موقع پر اسرائیلی فوج اور پولیس کی بھاری نفری نے مسجد اقصیٰ کو اپنے گھیرے میں لے رکھا تھا۔
مسجد اقصیٰ میں نماز جمعہ کی امامت اور خطاب میں الشیخ عکرمہ صبری نے فلسطین میں صیہونی آباد کاری، مسجد اقصیٰ پر صیہونیوں کے اشتعال انگیز حملوں اور فلسطینی تاریخ پر جعل سازی کی ملمع کاری کی صیہونی سازشوں پر بھی روشنی ڈالی۔
انہوں نے کہا کہ حال ہی میں اسرائیل میں تعینات امریکی سفیر کے ہاتھ میں اٹھائے ہیکل سلیمانی کی فرضی تصویر نے یہ ثابت کردیا ہے کہ امریکا اور صیہونی قوتیں مل کر مسجد اقصیٰ کے وجود کو ختم کرنا چاہتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مسجد اقصیٰ کی بنیادوں میں نام نہاد ہیکل سلیمانی کی تلاش دنیا کےسامنے بہت بڑا فراڈ اور دھوکہ ہے۔ قبۃ الصخرہ مسجد اقصیٰ کا اٹوٹ انگ ہے اور اسے کسی صورت میں قبلہ اوّل سے الگ نہیں کی جاسکتا ہے۔
مسجد اقصیٰ کے خطیب نے خبرادار کیا اسرائیل بیت المقدس کے اطراف میں فلسطینیوں کی املاک بیرون ملک سے نام نہاد سرمایہ کاروں کی مدد سے خرید کر ان پرقبضے کے لیے کوشاں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بیت المقدس میں فلسطینیوں کی املاک کا کوئی غیرملکی مالک نہیں۔ اسرائیل جن لوگوں کو فلسطینیوں کی املاک کا مالک ظاہر کرتا ہے وہ سب جعلی اور فرضی کردار ہیں۔