مقبوضہ بیت المقدس – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیل کے عبرانی ذرائع ابلاغ نے اعتراف کیا ہے کہ امریکا میں حکومت کی تبدیلی اور ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے کے بعد فلسطینی شہریوں کے مکانات مسماری کی ایک خطرناک لہر آئی ہے اور مکانات مسماری کے نئے ریکارڈ قائم ہونے لگے ہیں۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اسرائیل کے کثیرالاشاعت عبرانی اخبار’ہارٹز‘ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے کے بعد مشرقی بیت المقدس، مقبوضہ مغربی کنارے اور وادی اردن میں فلسطینیوں کے مکانات کی مسماری کے رحجان میں زیادہ شدت دیکھی گئی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بیت المقدس میں اسرائیلی بلدیہ نے رواں سال کے دوران دو ماہ سے کم عرصے میں فلسطینیوں کے 42 مکانات مسمار کیے۔ صرف مکانات مسماری ہی نہیں بلکہ مشرقی بیت المقدس میں فلسطینی شہریوں کو گھروں اور دیگر املاک کی تعمیر پر سنگین نوعیت کی پابندیاں عائد ہیں۔ ان پابندیوں میں مزید شدت آگئی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی بلدیہ کی پالیسی سے لگتا ہے کہ آنے والے دنوں میں فلسطینی شہریوں پر مکانات کی تعمیر پرمکمل پابندی عائد کردی جائے گی۔
مکانات مسماری کےرحجان میں تیزی
فلسطین میں صہیونی آباد کاری اور مکانات مسماری پر نظر رکھنے والی ایک تنظیم ’مدینۃ الشعوب‘ کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سنہ 2016ء کے دوران مشرقی بیت المقدس میں 203 مکانات مسمار کیے گئے۔ ان میں سے نصف مکانات امریکا میں دونلڈ ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے کے بعد مسمار کیے گئے۔
سنہ 2015ء میں مجموعی طور پر فلسطینیوں کے 73 مکانات مسمار کیے گئے تھے۔ گذشتہ برس 22 مکانات ان کے فلسطینی مالکان نے اپنے ہاتھوں سے مسمار کیے کیونکہ صہیونی انتظامیہ کی طرف سے فلسطینیوں کو بھاری جرمانوں کی دھمکیاں دی گئی تھیں۔
گذشتہ ہفتے بھی بیت المقدس میں عیسویہ کے مقام پر ایک فلسطینی خاندان کا مکان مسمار کیا گیا۔ مکان کے مالک صالح نے بتایا کہ صبح صبح کا وقت تھا، ہم لوگ ناشتہ کرنے کی تیاری کررہے تھے۔ اس دوران اچانک ہم نے دیکھا کہ ہمارا گھر اسرائیلی فوجیوں سے بھرا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپ لوگوں کے پاس مکان خالی کرنے کے لیے صرف 10 منٹ ہیں۔ اس کے بعد انہوں نے گھر میں موجود تمام افراد کو گھیسٹ کر باہر نکالا۔ بچوں کو جوتے تک نہیں پہننے دیے گئے۔ ہمیں کہا گیا کہ یہاں سے دور ہوجاؤ۔ ہم مکان سے دور ہوگئے۔ اس کے بعد اگلے چند منٹ میں مکان اور سامان سب کچھ تباہ و برباد ہوچکا تھا۔
مشرقی بیت المقدس کے مقامی فلسطینی شہریوں کا کہنا ہے کہ ایسا کوئی فلسطینی گھر نہیں جس کو مکان خالی کرانے کے نوٹس جاری کیے کا امکان نہ ہو۔ بیشتر فلسطینیوں کو مکان خالی کرانے کے احکامات صادر کیے جا چکے ہیں۔
بیت المقدس میں اسرائیلی بلدیہ کے میئر نیر برکات نے متعدد مرتبہ اعلان کیا ہے کہ وہ بیت المقدس میں تعمیرات کے لیے ایک نیا نقشہ جاری کرنے کی تیاری کررہے ہیں۔