مقبوضہ بیت المقدس (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) فلسطین میں ایک تحقیقی ادارے کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سنہ 1948ء میں فلسطین میں صیہونی ریاست کے قیام کے بعد اب تک صیہونیوں نے فلسطینیوں کے 1 لاکھ 25 ہزار مکانات مسمار کیے جب کہ 9 لاکھ فلسطینیوں کو ان کے گھر بار چھوڑنے یا ھجرت کرنے پر مجبور کیا گیا۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق یہ اعدادو شمار ’عرب اسٹڈی سینٹر‘ کے زیراہتمام ایک ریسرچ سینٹر کی طرف سے جاری کیے گئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ھجرت پر مجبور کیے گئے فلسطینیوں کی تعداد کل فلسطینی آبادی کا 47 فی صد ہیں۔یہ رپورٹ ’آبائی وطن‘ کے عالمی دن کی مناسبت سے جاری کی گئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ فلسطینیوں کو اپنے آبائی وطن میں زندگی گذارنے کا حق حاصل ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صیہونی ریاست ارض فلسطین کے 78 فی صد رقبے پر ناجائز تسلط قائم کر رکھا۔ صیہونی قبضے کی تلوار کا تازہ نشانہ القدس کا نواحی علاقہ ’الخان الاحمر‘ ہے جس میں موجود فلسطینیوں کو طاقت کے ذریعے نکالنےاور ان کے گھر مسمار کرنے کا ظالمانہ سلسلہ شروع کیا گیا ہے۔ اعداد وشمار کے مطابق سنہ1950ء سے 2018ء تک صیہونی حکام نے فلسطینیوں کے 4450 مکانات مسمار کیے اور اندرون فلسطین سے 30 ہزار شہریوں کو ان کے گھروں سے نکالا گیا۔
سنہ 1967ء کی جنگ کے بعد صیہونی ریاست نے مقبوضہ مغربی کنارے، مشرقی بیت المقدس اور دوسرے فلسطینی علاقوں پرقبضہ کیا گیا۔ اس جنگ میں فلسطینیوں کے 5500 گھر مسمار کیے گئے اور تقریبا 2 لاکھ فلسطینیوں کو دیس نکالا دیا گیا۔ فلسطینی اراضی پرقبضے ، مکانات مسماری اور جبری ھجرت کا سلسلہ جاری ہے، حالیہ عرصے میں 11 ہزار مکانات مسمار کیے گئے۔ ان میں 7 ہزار مشرقی بیت المقدس میں مسمار کیے گئے۔ سنہ 1967ء کے بعد 69 ہزار فلسطینیوں کو گھروں سے نکالا گیا۔ ان میں بیت المقدس کے 45Â ہزار 500 باشندے شامل ہیں۔ اسی عرصے کے دوران غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج نے 19 ہزار مکانات مسمار کیے اور تقریبا 1 لاکھ 80 ہزار فلسطینیوں کو گھر چھوڑنے پر مجبور کیا گیا۔