فلسطین کے تاریخی شہر مقبوضہ بیت المقدس میں فلسطینیوں کی اراضی پر ایک بڑے یہودی [تلمودی] پارک کی تعمیر کے منصوبے کے خلاف مقامی باشندوں نے ہزاروں کی تعداد میں درخواستیں دی ہیں۔ یہ پارک بیت المقدس کے مسلم اکثریتی علاقوں العیسویہ اور الطور کے 741 دونم رقبے پر تعمیر کرنے کا منصوبہ زیرغور ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق "تلمودی” پارک کے نگراں اسرائیلی کمیٹی نے جمعہ کے روز اپنے اجلاس میں فلسطینیوں کی دائر کردہ کم وبیش 300 درخواستوں پرغور کیا۔العیسویہ اور الطور میں یہودی آباد کاری کے خلاف قائم کمیٹی کے رکن محمد ابوالحمص نے بتایا کہ اسرائیلی عہدیداروں کا اجلاس مقامی وقت کے مطابق دن ایک بجے سے رات نو بجے تک جاری رہا۔ اس دوران فلسطینیوں کی دائر کردہ درخواستوں پر غور کیا گیا۔ ان میں سے بیشتر درخواستیں اراضی کے مالکان کی جانب سے دی گئی ہیں جن کی اراضی کو اس پارک کے لیے غصب کیا گیا ہے۔
فلسطینی سماجی کارکن کا کہنا تھا کہ عیسویہ اور الطور کے مقامات پر یہودی پارک کی تعمیر کی کوئی گنجائش اور ضرورت نہیں ہے۔ ان علاقوں میں اسرائیلی بلدیہ نے پہلے ہی کئی پارک تعمیر کر رکھے ہیں۔ ایک نئے پارک کی تعمیر کا مقصد یہودی آباد کاری کو وسعت دینے کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔ یہ فیصلہ یہودیوں کی ضرورت کے لیے نہیں بلکہ فلسطینیوں سے سیاسی انتقام کے لیے کیا جا رہا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق جمعہ کے روز بیت المقدس میں اس حوالے سے فلسطینی شہریوں نے ایک احتجاجی جلوس بھی نکالا۔ مظاہرین نے اسرائیلی وزارت داخلہ کےمقامی دفتر کے باہر دھرنا بھی دیا اور صہیونی حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ الطور العیسویہ میں فلسطینیوں کی اراضی غصب کر کے پارک کی تعمیر کا منصوبہ روک دے۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور کتبے بھی اٹھا رکے تھے جن پرفلسطینی اراضی پرغاصبانہ قبضے اور فلسطینیوں کے مکانات کی مسماری کے خلاف بھی نعرے درج تھے۔