مصر کے عبوری صدر علی منصور نے کہا ہے کہ فلسطینی تنظیم اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] سے بہت غلطیاں ہوئی ہیں جس کے باعث جماعت اور مصر کے درمیان تعلقات خراب ہوئے۔ حماس نے مصر میں مداخلت کی اور ایک ایسی تنظیم کی حمایت کی جسے پوری قوم "دہشت گرد” سمجھتی ہے۔ ان کا اشارہ اخوان المسلمون کی جانب تھا۔
کویتی اخبار”الرائے” کی رپورٹ کے مطابق مصری عبوری صدر نے ان خیالات کا اظہار کویت کے صحافیوں کے ایک وفد سے گفتگو کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ حماس نے خود کو مصر کے سیاسی معاملات میں الجھا کر بہت بڑی غلطی کا ارتکاب کیا ہے۔ حماس کے ساتھ تعلقات کی بہتری اس امر کی متقاضی ہے کہ حماس مصری حکومت کے فیصلوں کا احترام کرتے ہوئے مصری سیاست میں مداخلت سے باز رہے۔
انہوں نے کہا کہ حماس کے مناسب یہ ہے کہ وہ اپنی تمام ترسرگرمیاں اور طاقت فلسطینی قومی پروگرام اور صہیونی ریاست کے خلاف وقف کردے۔
ایک سوال کے جواب میں مصری عبوری صدر کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملے کے بعد قاہرہ نے فوری رابطہ کرکے اسلامی جہاد اور اسرائیل کے درمیان فائر بندی کرائی ہے۔
کویتی اخبار”الرائے” کی رپورٹ کے مطابق مصری عبوری صدر نے ان خیالات کا اظہار کویت کے صحافیوں کے ایک وفد سے گفتگو کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ حماس نے خود کو مصر کے سیاسی معاملات میں الجھا کر بہت بڑی غلطی کا ارتکاب کیا ہے۔ حماس کے ساتھ تعلقات کی بہتری اس امر کی متقاضی ہے کہ حماس مصری حکومت کے فیصلوں کا احترام کرتے ہوئے مصری سیاست میں مداخلت سے باز رہے۔
انہوں نے کہا کہ حماس کے مناسب یہ ہے کہ وہ اپنی تمام ترسرگرمیاں اور طاقت فلسطینی قومی پروگرام اور صہیونی ریاست کے خلاف وقف کردے۔
ایک سوال کے جواب میں مصری عبوری صدر کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملے کے بعد قاہرہ نے فوری رابطہ کرکے اسلامی جہاد اور اسرائیل کے درمیان فائر بندی کرائی ہے۔
خیال رہے کہ حماس اور مصرکے درمیان کشیدگی اس وقت پیدا ہوئی تھی جب گذشتہ برس مصری فوج نے منتخب صدر ڈاکٹر محمد مرسی کے خلاف بغاوت کر کے انہیں معزول کر دیا تھا۔ بعد ازاں اخوان المسلمون کی حمایت کی پاداش میں حماس پر بھی پابندیاں عائد کر دی تھیں۔