مصر کے ممتاز علماء کی ایک بڑی تعداد نے ایک فتوے پر دستخط کیے ہیں جس میں کہا گیا ہے جب تک بیت المقدس پر اسرائیل کا ناجائز تسلط قائم ہے، اس وقت تک اسرائیلی ویزے پر القدس کے دورے کے لیے جانا جائز نہیں۔
فتوے میں کہا گیا ہے کہ بیت المقدس کے موجودہ اسٹیٹس میں شہر کا دورہ کرنا وہاں پر اسرائیل کا ناجائز قبضہ تسلیم کرنے اور اسرائیل کے تمام اقدامات کو سند جواز فراہم کرنے کے مترادف ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کےمطابق مصری علماء کی ایک بڑی تعداد نے اس مشترکہ فتوے پر دستخط ثبت کیے ہیں۔ اس میں اسرائیل سے ہر قسم کے تعلقات کے قیام کو حرام قرار دینے کے ساتھ ساتھ کہا گیا ہے کہ اسرائیلی ویزے پر بیت المقدس کا سفرکرنا اسرائیل کو تسلیم کرنے اور بیت المقدس پر اس کا قبضہ درست تسلیم کرنے کے مترادف ہے۔ علماء اس امرکی اجازت نہیں دے سکتے کہ کوئی بھی مسلمان شہری اسرائیل سے ویزہ لے کر بیت المقدس کا سفرکرے۔ البتہ اسرائیلی ویزے کے بغیر اگر کوئی شخص بیت المقدس کا سفرکرسکتا ہے تو اس کو اجازت ہوگی۔
فتوے کے مسودے پر مصر کے سرکردہ عالم دین اور جامعہ الازھرکے سربراہ ڈاکٹر احمد الطیب کے بھی دستخط ثبت ہیں۔ انہوں نے گذشتہ برس ایک بیان میں اسرائیلی ویزے پر بیت المقدس کے دورے کی دعوت مسترد کر دی تھی نیز انہوں نے عالم اسلام پر زور دیا تھا کہ وہ پہلے بیت المقدس کو پنجہ یہود سے آزاد کرائیں اور اس کے بعد بغیر کسی ویزے کے شہر مقدس میں داخل ہوں کیونکہ بیت المقدس پرتمام مسلمانوں کا حق یکساں ہے۔
ڈاکٹراحمد الطیب کا کہنا ہے کہ ” جب تک بیت المقدس صہیونیوں کے ناجائز تسلط سےآزاد نہیں ہوجاتا اس وقت تک مسجد اقصیٰ اور بیت المقدس کا دورہ نہیں کروں گا۔ کیونکہ میں سمجھتا ہوں کہ بیت المقدس کا دورہ کرنا یہاں پراسرائیل کا ناجائز قبضہ تسلیم کرنا ہے۔
فتوے پردستخط کرنے والے دیگرعلماء میں ڈاکٹر ناصر فرید، ڈاکٹر صفوت الحجازی ترجمان عوامی کمیٹی برائے اہل سنت والجماعت مصر اورخاتون عالمہ ڈاکٹر آمنہ نصیر کے دستخط ثبت ہیں۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین