فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق محکمہ اسلامی اوقاف کے نزدیک بیت المقدس میں جو کچھ ہو رہا ہے اس نے سُرخ لکیروں کو بھی پار کرلیا ہے اور یہ بیت المقدس پر قبضے کے بعد اپنی نوعیت کے غیرمسبوق واقعات ہیں۔ اسرائیلی حکام نے اوقاف کے متعدد ملازمین کو گرفتار کیا اور اسرائیلی محکمہ آثار کی اجازت کے بغیر قُبۃ الصخرہ (سنہرے گنبد) اور حرم کے صحن کی مرمت کا کام کرنے سے روک دیا۔
مسجد اقصی کے امور کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ناجح بکیرات کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی مذکورہ کوششوں کا مقصد محکمہ اوقاف کو اسرائیلی سرکاری محکموں کے اندر لانا ہے۔
انہوں مزید بتایا کہ فلسطینی اوقاف اب اپنی ہر ضرورت کے لیے اسرائیلی اجازت ناموں اور وزارت آثار کا محتاج بن کر رہ گیا ہے۔ ان تمام پیش رفت کی روشنی میں ہمیں انتہائی خطرناک اقدام کا سامنا ہے۔
فلسطین میں اسلامی تعاون تنظیم کے نمائندے ایڈوکیٹ احمد رویضی کے نزدیک اسرائیل مسجد اقصی کی مکانی تقسیم پر مہر ثبت کرنا چاہتا ہے ، اس کے بعد بتدریج محکمہ اوقاف کو بے اختیار بنا کر دوسرے مرحلے کی جانب منتقل ہوگا۔
حالیہ چند ہفتوں میں اسرائیل نے مسجد اقصی کے میڈیا ترجمان فراس الدبس کو اوقاف کے دو ملازمین کی گرفتاری کے مشترکہ طور پر چھ ماہ کے لیے مسجد اقصی سے بے دخل کردیا۔ ادھر بیت المقدس میں اسلامی حلقوں کی جانب سے تقسیم کیے جانے والے پمفلٹ میں عربوں اور مسلمانوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اسرائیل کی اس جارحیت کے مقابل اپی ذمہ داری کو پورا کریں۔