مرکز اطلاعات فلسطین کےمطابق قبلہ اول کی تعمیرومرمت کے ذمہ دار ادارے ’’اقصیٰ فاونڈیشن وٹرسٹ‘‘ کی جانب سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ صہیونی حکام کی جانب سے نیا مذہبی مرکز مسجد اقصیٰ کی مغربی دیوار سے کوئی 20 میٹر دور باب المطہرہ کی بنیادوں میں قائم کیا گیا ہے۔
بیان میں بتایا گیا ہے کہ صہیونی حکومت کی جانب سے اس مذہبی مرکز کا افتتاح حال ہی میں یہودیوں کے مذہبی تہوار’’عید الانوار‘‘ کے موقع پر کیا گیا۔
اس مذہبی مرکز میں باب المطہرہ کی بنیادوں میں ایک بڑا ہال بنایا جائے گا، اس کے ساتھ ایک لائبریری، ایک میوزیم اور یہودی تاریخی مرکز بھی قائم کیا جائے گا۔ تاکہ اس جگہ کو یہودی سیاحوں کا مرکز بنایا جاسکے۔
بیان میں کہا گیاہے کہ باب المطہرہ کی بنیادوں میں زیرزمین کھدائیوں کا سلسلہ جاری ہے اور مسجد اقصیٰ کے پہلو میں یہودی مرکزکی تعمیر ومرمت کا کام شروع کردیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں باب المطہرہ کے قریب سے ایک سرنگ کھودی جا رہی ہے جس سے یہودی مذہبی مرکز سے ملایاجائے گا۔
اقصیٰ فاونڈیشن نے صہیونی حکومت کی جانب سے مسجد اقصیٰ کی بنیادوں میں یہودی مذہبی سیاحتی مرکز کے قیام کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے مذہبی اشتعال انگیزی قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اسرائیل فلسطین کے تاریخی حقائق کو مسخ کرکے یہودیوں کی جعلی تاریخ اور تہذیب وثقافت ثابت کرنے کی کوشش کررہا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ باب المطہرہ کی بنیادوں میں یہودی تلمودی مرکز کا قیام اس اعتبار سے بھی نہایت خطرناک ہے کہ اسے مذموم ہیکل سلیمانی کا ایک حصہ قرار دیا گیا ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین