مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق "کیوپریس” کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں بتا گیا ہے کہ عبرانی میڈیا سے انہیں ایسی مصدقہ دستاویزات ملی ہیں جن میں بتایاگیا ہے کہ اسرائیل کی ملٹری انٹیلی جنس نے سنہ 1967 ء کی جنگ میں مسجد اقصیٰ ، اس کے دروازوں اور دیواروں کے تصاویر اور نقشے حاصل کرلیے تھے اور وہ مسجد اقصیٰ کے جنوبی اور مشرقی سمت کے تمام دروازوں کو دھماکوں سے تباہ کرنے کی منصوبہ بندی کرتے رہے۔ یہ منصوبہ کئی سال بعد تک بھی زیرغور رہا ہے تاہم اس پربوجوہ عمل درآمد نہیں ہوسکا۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی ملٹری انٹیلی جنس کی اس سازش کا مقصد مسجد اقصیٰ پرقبضہ قائم کرنا تھا۔ یہودی آباد کاروں کی براہ راست مسجد اقصیٰ تک رسائی کے لیے منصوبہ بنایا گیا تھا کہ اگرمسجد کے تمام خلی دروازے مسمار نہیں بھی کیے جاتے تب بھی المصلی المروانی اور مسجد اقصیٰ قدیم تک رسائی کے لیے سال ہا سال سے بند باب المزدوج، باب المفرد اور باب الرحمہ کو دھماکوں سے اڑا دیا جائے تاکہ یہودی آباد کار بغیر کسی رکاوٹ کے قبۃ الصخرہ تک پہنچ سکیں۔
کیوپریس کی جانب سے جاری کردہ دستاویزات سے واضح ہوتاہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے نہ صرف مسجد اور اس کے دروازوں کے نقشے حاصل کرلیے تھے بلکہ انہوں نے تمام اہم نوعیت کی معلومات بھی جمع کر لی تھیں۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین