فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق دو روز قبل یونیسکو نے ایک قراداد منظور کی تھی جس میں مسجد اقصیٰ اور مقدس مقام دیوار براق کو مسلمانوں کے مذہبی مقامات قرار دے کر اسرائیل کا ان پر حق کا دعویٰ باطل قرار دیا تھا۔ صہیونی ریاست نے یونیسکو کے اس مبنی بر حق فیصلے کے خلاف سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے یونیسکو کا فیصلہ مسترد کردیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیر تعلیم نفتالی بینیت نے جمعہ کے روز ایک بیان میں کہا کہ انکی حکومت نے القدس، مسجد اقصیٰ اور دیوار براق کے حوالے سے متنازع فیصلہ کرنے کے بعد یونیسکو کے ساتھ تعاون ختم کردیا ہے۔
اسرائیلی وزیر نے کہا کہ انہوں نے یونیسکو میں قائم اسرائیلی کمیٹی کو ہدایت کی ہے کہ وہ فوری طور پراپنا کام ختم کردے کیونکہ یونیسکو نے ایک ایسا فیصلہ کیا ہےجس سے دنیا بھر کے یہودیوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے۔ مسٹر بینیت کاکہنا تھا کہ اسرائیل نے یونیسکو کی تمام بین الاقوامی سرگرمیوں میں حصہ لینے سے صاف انکار کردیا ہے۔
یاد رہے کہ دو روز قبل یونیسکو کے زیراہتمام مسجد اقصیٰ اور دیوار براق کے مذہبی تشخص کی وضاحت کے لیے ایک قرارداد پر رائے شماری کی گئی تھی۔ اس قرارداد میں شرکاء نے مسجد اقصیٰ کو فلسطینیوں کا مقدس مقام قرار دیتے ہوئے اس پر یہودیوں کا دعویٰ باطل قرار دیا تھا۔ قرارداد کی حمایت میں 24 ووٹ ڈالے گئے جب کہ 6 ممالک نے اس کی مخالفت کی اور 26 ملکوں نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔
